کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 370
﴿ فَلَوْلَا نَفَرَ مِن كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَائِفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ وَلِيُنذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ ﴿١٢٢﴾ (التوبہ: ۱۲۲)
’’پس کیوں نہ ان کی ہر بڑی جماعت میں سے چھوٹی جماعت کے لوگ جائیں تاکہ وہ دین کی سمجھ بوجھ حاصل کریں ، اور اپنی قوم کے لوگوں کو جب وہ لوٹ کر آئیں تو ڈرائیں تا کہ وہ ڈر حاصل کریں ۔ ‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ دَعَا إِلَی ھُدیٰ کَانَ لَہٗ مِنَ الأَجْرِ مِثْلَ أُجُوْرِ مَنْ تَبِعَہٗ لَا یُنْقَصُ ذَلِکَ مِنْ أُجُوْرِھِمْ شَیْئًا؛ وَّمَنْ دَعَا إِلَی ضَلاَلَۃٍ کَانَ عَلَیْہِ مِنَ الإِْثْمِ مِثْلَ آَثَامِ مَنْ تَبِعَہٗ، لَا یُنْقَصُ ذَلِکَ مِنْ آثَامِہِمْ شَئْیاً۔)) [1]
’’ جس نے ہدایت کی طرف دعوت دی، اس کے لیے اس پر تمام عمل کرنے والوں کے اجور کے برابر اجر ہے ، اور ان میں سے کسی ایک کے اجر میں کوئی کمی نہیں آئے گی، او رجس نے کسی گمراہی کی طرف بلایا ، اس کے لیے اس کا گناہ ہے، اور اس کے پیچھے چلنے والوں کا گناہ ہے ، اس میں سے کسی کے گناہ میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔ ‘‘
شاعر کہتاہے:
إِنْ ھَدَی الرَّحْمٰنُ شَخْصاً وَاحِداً
بِکَ خَیْرٌ لَّکَ مِنْ بَحْرِ دُرَرٍ
وَھُوَ خَیْرٌ لَّکَ عِنْدَ اللّٰہِ مِنْ
مَا بَدَأَ لِلْشَّمْسِ أَوْ نُوْرِ الْقَمَرِ
[1] مسلم باب من سنّ سنۃ حسنۃ أو سیئۃ من دعا إلی الہدی أو الضلالۃ برقم (۶۹۸۰)۔سنن الترمذي باب فیمن دعا إلی الہدی فاتبع أو إلی الضلالۃ برقم(۲۶۷۴)۔