کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 369
دعوت دین:
امت مسلمہ کو جس وجہ سے دوسری امتوں پر برتری اور سبقت حاصل ہے ، وہ ان کے ذمہ انبیا والا کام ہے۔ لوگو ں کودعوتِ توحید وسنت دینا، اعمالِ صالح کی طرف بلانا ، برائیوں پر روک ٹوک،اور منع کرنا اس امت کے فرائض منصبی میں شامل ہے۔ اور اس فرض کی ادائیگی کی وجہ سے مسلمان بہترین امت ہیں ۔ ارشاد الٰہی ہے :
﴿ وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ ﴾(آل عمران :۱۰۴)
’’ تم میں ایک ایسی جماعت ضرور ہونی چاہیے جو لوگوں کو نیکی کی دعوت دے اور بھلائی کا حکم دے اور برائی سے منع کرے۔ ‘‘
ہم میں سے ہر ایک کو اللہ تعالیٰ نے بقدر وسعت علمی تبلیغ دین کا مکلف ٹھہرایا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( بَلِّغُوْا عَنِّي وَلَوْ آیَۃً۔)) [1]
’’ میری طرف سے کسی کو ایک آیت بھی یاد ہو تو اسے آگے پہنچاؤ۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے دین کی دعوت دینے والے کوبہترین آدمی قراردیا ہے، فرمایا:
﴿ وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّن دَعَا إِلَى اللّٰهِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَقَالَ إِنَّنِي مِنَ الْمُسْلِمِينَ ﴿٣٣﴾ (فصلت :۳۳)
’’اس سے بڑھ کر اچھی بات کس کی ہوگی جس نے اللہ کی طرف لوگوں کو بلایا اور خود نیک اعمال بجا لائے ، اور کہا کہ میں مسلمان ہوں ۔‘‘
ہر طبقۂ حیات میں امر بالمعروف اور تعلیم وتعلم کے کام پر مامور ایک جماعت کی موجودگی پر زور دیتے ہوئے فرمایا:
[1] صحیح البخاري باب ما ذکر عن بني اسرائیل برقم (۳۴۶۱)۔