کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 364
قرآن سے محبت اللہ اور اس کے رسول سے محبت کی دلیل ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ أَحَبَّ الْقُرْآنَ فَھُوَ یُحِبُّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ۔))[1]
’’جس نے قرآن سے محبت کی وہ اللہ اور اس کے رسولؐ سے محبت کرتا ہے۔ ‘‘
لہٰذاکوئی تفسیر جیسے مختصر ابن کثیر، احسن البیان ، مختصر طبری لے کر لفظ بلفظ پڑھ ڈالیں ، ایمان اور عمل میں اضافہ ہوگا۔
کُنْ فِيْ أُمُوْرِکَ کُلِّھَا مُتَمَسَّکًا
بِالْوَحْيِ لَا بِزَخَارِفِ الْھِذْیَانِ
وَتَدَبِّرَ الْقُرْآنَ إِنْ رِمْتَ الْھُدٰی
فَالْعِلْمُ تَحْتَ تَدَبَّرِ الْقُرْآنِ [2]
’’ اپنے تمام امور میں وحی کو مضبوطی سے پکڑیے نہ کہ خوبصورت بیہودہ گوئی کو۔ اور اگر تمہیں ہدایت کی تلاش ہے تو قرآن کے معانی میں تدبر کیجیے ، کیونکہ علم قرآن میں تدبر کرنے میں ہے۔‘‘
قرآن مجید تو سارا ہی خیرو برکت اور رحمت ہے ، لیکن اس میں بعض جگہیں ایسی ہیں جن کی خاص فضیلت وارد ہوئی ، عام فائدہ کے پیش نظر اسے بیان کرنا سود مند ہوگا۔
سورت ملک،آخرت کا سامان :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( سُوْرَۃٌ مِنَ الْقُرْآنِ مَاھِيَ إِلَّا ثَلاَثُوْنَ آیَۃً خَاصَمَتْ عَنْ صَاحِبِھَا حَتیّٰ أَدْخَلَتْہُ الْجَنَّۃَ، وَھِيَ تَبَارَکَ۔))[3]
[1] الطبرانی في الکبیر برقم ۸۶۵۷۔ ومجمع الزوائد ۷/ ۱۶۵۔ جامع العلوم و الحکم لابن رجب الحنبلي ۱/۳۶۴ والحدیث الثامن الثلاثون۔ والجامع لشعب الإیمان برقم ۴۰۷ ؛ بدون ذکر رسولہ۔
[2] اشارات فی الطریق ۱۲۔
[3] مسند احمد۔المعجم الأوسط للطبراني برقم (۳۶۵۴)۔المستدرک علی الصحیحین للحاکم تفسیر سورۃ ملک برقم(۳۸۳۸)۔ الجامع لشعب الإیمان برقم: ۲۵۰۸۔