کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 363
انسان کی سب سے بڑی سعادت مندی، اور شرح صدر کا اہم ترین سبب کتاب اللہ کا گہرائی کے ساتھ مطالعہ کرنا ہے۔ اور اصل مقصو د تدبر وتفکر کرناہے۔
جو کوئی اس بات کو پسند کرتاہو کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ہم کلام ہو ، اسے چاہیے کہ وہ کتاب اللہ کی تلاوت کرے۔ حسن بن علی dفرماتے ہیں :’’ وہ لوگ جو تم سے پہلے گزر چکے ان کا عقیدہ یہ تھا کہ یہ قرآن ان کے رب کی طرف سے ان کی جانب چٹھیاں ہیں ، پس وہ راتوں کو اس میں تدبر کرتے تھے ، اور دن کو اس کے معانی کو تلاش کرتے تھے۔‘‘ ( علم حاصل کرتے، تفسیر سیکھتے تھے) روزِقیامت قاری ٔقرآن کو اس کی صلاحیتِ تلاوت کے مطابق جنت کی منازل ملیں گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((یُقَالُ لِصَاحِبِ الْقُرْآنِ إِقْرَائْ، وَارْتَقِ، وَرَتِّلْ ،کَمَا کُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْیَا، فَإِنَّ مَنْزِلَتَکَ عِنْدَ آخِرِ حَرْفٍ تَقْرَؤُھَا۔)) [1]
’’قرآن کے قاری سے کہا جائے گا،قرآن پڑھتا جا، اور جنت کے درجے چڑھتا جا ، اور اس طرح ٹھہر ٹھہر کر پڑھ، جس طرح دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرتا تھا ، اور تیری منزل اس آخری حرف پر ہے جو تو پڑھے گا۔ ‘‘
اور فرمایا:
((مَنْ قَرَأَ حَرْفاً مِنْ کِتَابِ اللّٰہِ فَلَہٗ بِہٖ حَسَنَۃٌ ، وَالْحَسَنَۃُ بِعَشْرِ أَمْثَالِھَا ، وَلَا أَقُوْلُ لَکُمْ ’’الم ‘‘ حَرْفٌ ؛ وَلٰکِنَّ ,اَلْفُ حَرْفٌ، وَلاَمُ حَرْفٌ، وَمِیْمُ حَرْفٌ۔)) [2]
’’جس نے کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھا اس کے لیے ایک نیکی ہے ، اور یہ نیکی دس کے برابر ہے، اور میں نہیں کہتا کہ ’’الم ‘‘ ایک حرف ہے ؛ بلکہ الف ایک حرف ، لام ایک حرف ، میم ایک حرف ہے۔ ‘‘
[1] ابو داؤود باب استِحبابِ الترتِیلِ فيِ القِرأۃِ برقم ۱۴۶۶۔ الترمذي ح برقم ۲۹۱۴۔
[2] الترمذی باب ما جاء فیمن قرأ حرفاً من القرآن ما لہ من الأجر برقم ۲۹۱۰۔