کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 361
کتب انہیں تازہ کر دیتا ہے۔ ‘‘
رونق حیات اور کتاب :
زندگی کا حقیقی اور خوبصورت روپ کتاب ہے۔ کتاب ہمیشہ سے بلند پایہ اور اعلیٰ معیار کی زندگی کی علامت رہی ہے۔ علم کی سب سے روشن تنویر اور ہمیشہ رہنے والی چیز کتاب ہے۔ ایک معاشرہ اور اس کے افکار و نظریات ، سوچ وبچار ، رسم و رواج، ان کی قوت وسلطنت، ان کا جلال وجمال، ان کی دولت وحشمت اوردیگر امور ختم ہو کر ایک قصۂ پارینہ، اور ایک خواب ِ سابقہ بن جاتے ہیں ؛نقوش ذہن سے مٹ جاتے ہیں ؛ یادیں ماند پڑ جاتی ہیں ؛ حافظے تھک ہار کر جواب دے دیتے ہیں ؛ موجودہ دور کی ایجاد کمپیوٹر سے علم حذف ہوسکتا ہے ، ڈسک خراب ہوسکتے ہے۔ وائرس اس سب کو یک لمحہ میں تہس نہس کرسکتا ہے ؛ مگر کتاب ان تمام یادوں کو سمیٹ کررکھتی ہے۔ بڑے بڑے لوگ زمانے میں آئے اور چلتے بنے ، دنیا کی تمام تر رعنائیاں اور ان کا جاہ ومرتبہ ان کے ساتھ چلا گیا؛ لیکن ایک چیز باقی رہ گئی وہ ہے کتاب جس کو زوال نہیں آئے گا۔؛ اور یقیناً کتاب کو کبھی کبھار اس وقت زوال آتا ہے جب قوموں کو اللہ تعالیٰ کسی چیز پر بہت بڑی سزا دے، اور آئندہ ان کا نام لیوا بھی کوئی نہ رہے۔ اور یہی کتاب کا معجزہ ہے۔ کتاب ہی اصل زندگی ہے ، اور یہی زندگی کا خلاصہ ہے۔
تلاوت قرآن اورتدبر :
قرآن تمام علوم میں اشرف اور معظم ہے ، جس کو اللہ تعالیٰ نے تفکر و تدبر کے لیے اتارا ہے ،اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ ﴿٢٩﴾ (ص:۲۹)
’’ یہ کتاب ہم نے آپ کی طرف نازل کی ہے ، بہت با برکت ہے۔ تاکہ اس کی آیات میں غور وفکر کیا جائے۔ اور اہلِ عقل لوگ اس سے نصیحت حاصل کریں ۔ ‘‘