کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 36
ہے کہ کوئی غیر ذمہ دارانہ اور غیرضروری بات نہ لکھی جائے، اور نہ مضمون کو فقط حجم بڑھانے کے لیے طول دیا جائے۔ اس کوشش میں اگر کامیاب ہوگیا ہوں ، تو یہ محض اللہ کی ذات کا کرم ہے۔ اور اگر معاملہ اس کے برعکس ہے ،تو یہ شیطان کی طرف سے اور نفس کی کمزوری کا نتیجہ ہے۔
آخر میں میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ میری یہ کوشش جن لوگوں کا صدقہ جاریہ ہے انہیں اس کے اجر سے مالا مال فرمائے۔ ان لوگوں سے میری مراد ، میرے والدین، اساتذہ، اور وہ دوست و احباب اورمکاتب تعاونیہ (دعوت و ارشاد) کے نگران اور ذمہ داران اور وہ دعاۃ ہیں جن کے مشورہ؛ تربیت،تعاون اور دلچسپی سے یہ کام ممکن ہوا۔
مجھے اُمید ہے کہ اس کتاب پر جو محنت ہوئی ہے لوگ اسے قدر کی نگاہ سے دیکھیں گے۔ کیونکہ میں نے اپنی استطاعت تک اس میں کوئی کمی نہیں چھوڑی ۔اوراپنی تمام تر جدو جہد و صلاحیت بروئے کار لا کر وقت سے استفادے کے بارے میں جوکوئی فائدہ مند بات نظر سے گزری ہے ،اسے اچھی طرح جانچ پرکھ کر مناسب موقع پر درج کردیا ہے۔ اوریہ کوشش بھی کی ہے کہ زیادہ سے زیادہ بہتر مواد پیش کیا جائے ،اور اس کے بعد میں بقول شاعریہی کہہ سکتا ہوں :
مجھ کو اس سے کیا غرض کس جام میں ہے کتنی مے
میرے پیمانے میں لیکن حاصل مے خانہ ہے
اللہ تعالی ہماری اس کوشش کواپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے، اور ہماری کمی کوتاہیوں کو معاف فرمائے۔ بے شک وہی بخشنے والا مہربان اس پر قادر مطلق ہے۔
دعا ؤں کا طالب
پیرزادہ شفیق الرحمن بن انیس الرحمن شاہ آل عبد الکبیرکشمیری الدراوی
****