کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 351
’’ کہہ دیجیے! زمین میں چلو پھرو اور دیکھو کہ مجرمین کا انجام کیسا ہوا۔‘‘
ایک مقام پر بڑے بڑے صاحب ِ جاہ ومنزلت لوگوں کا ذکر کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ فَتِلْكَ بُيُوتُهُمْ خَاوِيَةً بِمَا ظَلَمُوا إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّقَوْمٍ يَعْلَمُونَ ﴿٥٢﴾ (النمل:۵۲)
’’یہ ان کے گھر ہیں اوندھے پڑے ہوئے ، ان کے گناہ کرنے کی وجہ سے ،بے شک اس میں اہل علم کے لیے نشانیاں ہیں ۔ ‘‘
آخرت کی یاد:
سیر وسیاحت کے مقاصد میں سے اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں غور وفکر ، اور انابت الی اللہ بھی شامل ہے۔ سیّدنا عزیر علیہ السلام کا گزر جب ایک ویران بستی سے ہوا توانہوں نے فوراً دوبارہ اٹھائے جانے؛ اس کے انجام، اور اللہ تعالیٰ کی قدرت اور قبضہ پر غور وفکر کرتے ہوئے کہا :
﴿ وْ كَالَّذِي مَرَّ عَلَىٰ قَرْيَةٍ وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَىٰ عُرُوشِهَا قَالَ أَنَّىٰ يُحْيِي هَٰذِهِ اللّٰهُ بَعْدَ مَوْتِهَا ﴾(البقرہ:۲۵۹)
’’ اور جب ان کا گزر ایک بستی پر ہوا جو چھت کے بل اوندھی پڑی ہوئی تھی ، وہ کہنے لگے: ’’ اللہ تعالیٰ اس بستی کو اس کی موت کے بعد کیسے زندہ کریں گے۔ ‘‘
عام لوگوں کو بھی اللہ تعالیٰ نے اس قسم کی عبرت حاصل کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ کوئی بھی انسان اس دنیا فانی کی لذتوں اور عشرتوں میں کھو کر اور انجام سے غافل رہ کر اپنا وقت ضائع نہ کر دے۔ بلکہ ایک لمبی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے تیاری کرے، یہی اصل سرمایۂ حیات ہے۔ ارشاد الٰہی ہے :
﴿ قُلْ سِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانظُرُوا كَيْفَ بَدَأَ الْخَلْقَ ثُمَّ اللّٰهُ يُنشِئُ النَّشْأَةَ الْآخِرَةَ إِنَّ اللّٰهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿٢٠﴾ (العنکبوت:۲۰)
’’کہہ دیجیے! زمین میں چلو پھرو اور دیکھو تو سہی کہ کس طرح اللہ تعالیٰ نے اس