کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 350
صرف اللہ کے باغی، بلکہ اللہ اور اس کے انبیا کے دشمن، اور سرکش رہے۔ ایسے لوگوں پر بھی اللہ نے اپنا احسان کیا کہ ان میں رسول اور نبی بھیجے تاکہ وہ انہیں حق بات سمجھائیں ، اورایک اللہ کی بندگی کرنے کی دعوت دیں ۔ جن لوگوں نے یہ دعوت قبول کرلی،وہ کامیاب ہوگئے، اور جنہوں نے اس کا انکار ، اور سرکشی کی ، اللہ تعالیٰ نے انہیں مختلف سزائیں دیں ۔ چنانچہ کسی کو سمندر میں غرق کیا گیا تو کسی کو طوفان سے ہلاک کیا، کئی لوگوں پر آسمان سے پتھروں کی بارش کی، اور کئی ایک تیز آندھی کی نذر ہوگئے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿فَكُلًّا أَخَذْنَا بِذَنبِهِ فَمِنْهُم مَّنْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِ حَاصِبًا وَمِنْهُم مَّنْ أَخَذَتْهُ الصَّيْحَةُ وَمِنْهُم مَّنْ خَسَفْنَا بِهِ الْأَرْضَ وَمِنْهُم مَّنْ أَغْرَقْنَا وَمَا كَانَ اللّٰهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ﴿٤٠﴾ (العنکبوت :۴۰)
’’تو ہم نے سب کو ان کے گناہوں کے سبب پکڑ لیا ان میں کچھ تو ایسے تھے جن پر ہم نے پتھروں کا مینہ برسایا اور کچھ ایسے تھے جن کو چنگھاڑ نے آ پکڑا اور کچھ ایسے تھے جن کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا اور کچھ ایسے تھے جن کو غرق کر دیا اور اللہ ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرتا لیکن وہی اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے ۔‘‘
اس طرح اللہ تعالیٰ نے ان ہلاک ہونے والوں کو آنے والوں کے لیے عبرت کا سامان کردیا، تاکہ وہ اللہ کے عذاب سے ڈر کر اس کی نافرمانی سے باز آجائیں ؛ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ قُلْ سِيرُوا فِي الْأَرْضِ ثُمَّ انظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ ﴿١١﴾ (الانعام:۱۱)
’’ آپ فرما دیں : زمین کی سیر کرو،اور دیکھو نہ ماننے والوں کا انجام کیسا ہوا۔‘‘
اورمجرموں کے انجام سے عبرت حاصل کرنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا:
﴿ قُلْ سِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُجْرِمِينَ ﴿٦٩﴾ (النمل:۶۹)