کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 35
وقت ضائع کرتے ہیں ،بلکہ ہلڑ بازی ، چھیڑ خانی اور چیٹنگ کیلئے قہوہ خانوں (نٹ کلب) میں اور سڑکوں کے کناروں پر بیٹھے رہتے ہیں ۔ اس میں نہ صرف ان نوجوانوں کی صلاحیتوں کی تباہی ہے ،بلکہ مفاسد اور بداخلاقیوں میں مبتلا ہونے کی اصل وجہ یہی بری عادات ہیں ۔ فراغت ِوقت اس وقت تہذیب ِ واخلاق کی سب سے بڑی قاتل بن جاتی ہے جب نوجوان اپنا زیادہ تروقت سیٹلائٹ چینلز دیکھنے میں گزارتے ہیں ۔ نتیجہ یہ کہ وہ اپنے افرادِ خانہ سے بھی تعلقات کودرست ڈگر پر استوار نہیں رکھ سکتے ؛بلکہ پیار و محبت کے یہ فطری اور اٹوٹ رشتے توڑ بیٹھتے ہیں ۔جس کی وجہ سے پہلے وہ محرومیوں میں مبتلا ہو تے ہیں اور پھر غیر اخلاقی حرکات و عادات کے مرتکب۔ دوسروں کی حق تلفی کرکے لوگوں کے لیے پریشانیوں کا باعث بنتے ہیں ، اور آخری نتیجہ کے طور پر وہ فضول اور ناپسندیدہ امور و افعال میں پھنس جاتے ہیں ۔ سیّدنا حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنے خادم سے کیا ہی بھلی بات کہی تھی کہ : ’’ ضروری ہے کہ تم ان ہاتھوں کو اللہ کی اطاعت کے کاموں میں مشغول رکھو ورنہ پھر یہ تمہیں اللہ کی معصیت و نافرمانی میں مصروف کردیں گے۔ ‘‘ فراغت کبھی بھی بے مصرف نہیں ہوسکتی ، اسے لازماً خیریا شرکے امور پرصرف کیا جائے گا ، اگرکوئی خود کو حق کی خدمت میں مشغول نہ کرسکا تو اس کا نفس اسے باطل میں مصروف کردے گا ۔ خوشخبری ہے ان سعادت مندوں کے لیے جو اپنے فارغ اوقات کو خیر و بھلائی اور اصلاحِ احوال کے کاموں میں صرف کرتے ہیں ۔ فارغ اوقات کا صحیح استعمال کرکے امت کے افراد کی طاقتوں کو ضائع ہونے سے بچا یا جا سکتا ہے۔ وقت کا درست استعمال اخلاقی اور فکری انحرافات کے دروازے بند کرنے میں اہم مدد گارعنصر کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام نے واجبات کے بعد اپنے اوقات کو مفید اور بارآور امور میں صرف کرنے کی رغبت دی ہے تاکہ ایسی فرصت ہی نہ رہے جو انسان کے لیے شکایت کا سبب بنے اور پھر اسے پر کرنے کے لیے اسے اپنی ذہنی و جسمانی طاقت کو ضائع کرنے اور انحراف میں مبتلا ہونے کی نوبت پیش آئے۔ اللہ کے فضل اور اس کی توفیق سے اس کتاب میں میں نے اس بات کی بھر پور کوشش کی ہے کہ وہ تمام امراض جن کی وجہ سے انسانی صلاحیتیں زنگ آلود ہورہی ہیں ؛اور ان کا مثبت حل تلاش کرکے قارئین کے سامنے پیش کیا جائے۔ اور اس بات کی بھی کوشش کی