کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 349
نعمتیں تم پر بہا دی ہیں ۔‘‘
اللہ کریم نے سورت رحمان میں کئی نعمتوں کا تذکر ہ کرکے بار بار فرمایا:
﴿ فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿١٦﴾ (الرحمن)
’’ اور تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔ ‘‘
ان نعمتوں کو اللہ تعالیٰ کی رضامندی میں استعمال کرکے اس کا شکر ادا کیا جاسکتا ہے۔ جس سے ان نعمتوں کو بھی بقاودوام نصیب ہوگا، اور اللہ کے عذاب وپکڑ سے بھی بچ جائیں گے ؛ فرمایا:
﴿ لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ ﴿٧﴾ (ابراہیم:۷)
’’اگر تم میری شکر گزاری کروگے، میں تمہیں اورزیادہ دوں گا، اور اگر میری نعمتوں کی ناشکری کرو گے تو جان لو کہ میرا عذاب بہت سخت ہے۔ ‘‘
زمین کی سیرو سیاحت اگر حصول عبرت کے لیے کی جائے تو اللہ تعالیٰ اس سے عقل اوردل کے پردے ہٹا دیتے ہیں ، اورہدایت کی راہیں روشن ہوجاتی ہیں ۔ فرمایا:
﴿ أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَتَكُونَ لَهُمْ قُلُوبٌ يَعْقِلُونَ بِهَا أَوْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا فَإِنَّهَا لَا تَعْمَى الْأَبْصَارُ وَلَٰكِن تَعْمَى الْقُلُوبُ الَّتِي فِي الصُّدُورِ ﴿٤٦﴾ (الحج :۴۵)
’’ کیا انہوں نے زمین کی سیر نہیں کی، جو ان کے دل ان باتوں کو سمجھ لینے والے ہوتے، یا کانوں سے ہی ان باتوں کو سن لیتے ، بات یہ ہے کہ صرف آنکھیں ہی اندھی نہیں ہوتیں ، بلکہ وہ دل اندھے ہوجاتے ہیں جو سینوں میں ہیں ۔ ‘‘
کفار کے انجام اور قدرت کی نشانیوں میں تدبر:
جہاں میں ایک اللہ کے پرستاروں کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کی بھی کمی نہیں رہی جو نہ