کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 339
ہدیہ لے کر حاضر ہوا ، پوچھا یہ کیا ہے ؟ کہنے لگا :آپ نے جو میرے ساتھ بھلائی کی ہے یہ اس کا بدلہ ہے۔ فرمانے لگے : اللہ تعالیٰ آپ کو عافیت دے ، اپنامال لے لو۔ جب اپنے بھائی سے کسی ضرورت کا سوال کرو۔ اور وہ اس کے لیے اپنے نفس کو تکلیف دینا گوارا نہ کرے ؛ تو نماز کے لیے وضو کرو، اور اس پر چار تکبیر نماز جنازہ پڑھو، اور اسے مردوں میں شمار کرو(کیونکہ اس کی زندگی کا کوئی فائدہ نہیں )۔‘‘ [1]
یہ سنہری موقع ہے کہ فراغت کے ان اوقات میں صلہئِ رحمی اور پڑوسی کا حق ادا کیجیے؛ خواہ وہ اقربا کی زیارت کرکے ممکن ہویا بذریعہ فون اور خط ان کے حال و احوال دریافت کرکے۔ بذات خود زیارت کے لیے جانا زیادہ بہتر ہے۔ اطاعت الٰہی کے کاموں میں ہر قدم چلنے پر نیکی ملتی ہے۔ براہ راست ملنے سے دلوں سے کدورتیں دور ہوتی ہیں ، اور آپس میں محبت بڑھتی ہے۔ تعلقات مضبوط اور مستحکم ہوتے ہیں ۔شاید کہ فراغت کے یہ لمحے پھر نہ مل سکیں ۔
مقدس سفر :
سیلابِ رنگ ونور طلوع سحر میں ہے
تابندہ کہکشاں تیری گردِ سفر میں ہے
یہ بھی خالقِ کائنات کی قدرت کا حسین منظر ہے کہ اس نے انسانی ضروریات کو روئے زمین پر پھیلادیا ہے۔ ایسا بھی ممکن تھا کہ یہ تمام ضروریات ایک جگہ جمع کردی جاتیں ، مگر ایسا نہ ہوا، اس میں ایک حکمت یہ ہے کہ سفر میں نکلنے والا لوگوں اور علاقوں کے اجتماعی، علاقائی، ثقافتی، ماحولیاتی اختلاف کو دیکھ کر ان میں غور وفکر کرے، تاکہ مومن کاایمان اللہ تعالیٰ پر مضبوط ہو، اور کافر کے سامنے راہ ہدایت واضح ہو، جس کے بعد ایمان لانے والا بصیرت کے ساتھ ایمان لائے، اور کفر پر قائم رہنے والے پر حجت پوری ہوجائے۔
مقدس سفر سے مراد ایسے سفر ہیں جن سے مقصود رضائے الٰہی کا حصول،خدمتِ دین، اور خلق خدا کا فائدہ ہو۔ یہ سفر بہت قسم کے ہوسکتے جن پر چلنے والے کا ہر قدم پر رحمت الٰہی
[1] احیاء العلوم الدین ۲/۱۹۵