کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 336
’’ جس کو یہ بات پسند ہو کہ اس کے رزق میں وسعت دی جائے اور اس کی عمر میں برکت ڈالی جائے پس اسے چاہیے کہ وہ صلہ رحمی کرے۔‘‘ (متفق علیہ)
علماء کرام رحمہم اللہ فرماتے ہیں :
’’ اس سے مراد یہ ہے کہ وہ تھوڑے سے وقت میں وہ کام کر گزرتا ہے جو دوسرے اس سے کئی گنا زیادہ وقت میں نہیں کرسکتے۔ ‘‘
دوسرا انعام:…جنت کی گارنٹی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((یَا أَیُّہُاالنَّاسُ! أَفْشُوْا السَّلاَمَ، وَأَطْعِمُوْا الطَعَامَ ،وَصِلُوْا الأَرْحَامَ ، وَصَلُّوْا بِالْلَّیْلِ وَالنَّاسُ نِیَامُ ، تَدْخُلُوا الْجَنَّۃَ بِسَلاَمٍ۔)) [1]
’’ اے لوگو! سلام کو عام کرو، اور کھانا کھلاؤ،اور صلہ رحمی کرو، اور رات کو جب لوگ سور ہے ہوں اس وقت نماز پڑھو، سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجاؤ گے۔‘‘
تیسرا انعام:… لوگوں میں مقبولیت ، قدر میں اضافہ، اور اللہ تعالیٰ سے تعلق کا قیام ہے۔حضرت ا ماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( اَلرَّحِمُ مُعَلَّقَۃٌ بِالْعَرْشِ، وَ تَقُوْلُ : مَنْ قَطَعَنِي قَطَعَہٗ اللّٰہُ، وَمَنْ وَصَلَنِيْ وَصَلَہُ اللّٰہُ۔)) [2]
’’رحم اللہ تعالیٰ کے عرش کے ساتھ لٹکا ہوا ہے اور وہ کہتا ہے: ’’جو مجھے توڑے ، اللہ اسے توڑدے ، اور جو مجھے جوڑے اللہ اسے جوڑ دے۔‘‘
چوتھا انعام:…صلہ رحمی سے صفا قلب ممکن ہے :کیونکہ اس میں اپنی محبت، اپنا بغض،بخشش اور روکنا، بات چیت اور خاموشی سب کو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے بنانا ہے۔جو
[1] المستدرک علی الصحیحین للحاکم کتاب الہجرۃ برقم ۴۲۸۳۔ ابن ماجۃ باب إطعام الطعام برقم ۳۲۵۱۔ سنن الترمذي بدون ذکر الباب برقم ۲۴۸۵؍ صحیح۔
[2] مسلم باب صلۃ الرحم و تجریم قطعیتہا برقم ۶۶۸۳۔