کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 335
آپ اس سے رابطہ کو استوار کریں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( لَیْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُکَافِي، وَلَکِنَّ الْوَاصِلَ الَّذِيْ إِذَا قُطِعَتْ رَحِمُہٗ وَصَلَہَا۔)) [1]
’’صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو بدلہ کے طور پر برابر کا سلوک کرے، صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے جب اس سے قطع تعلقی کی جائے تو وہ تعلق کو جوڑے اور صلہ رحمی کرے۔‘‘
شاعر کہتا ہے :
أَوَ مَا عَلِمْتَ أَخَا الْعَلَا نُوْرَ الْکَلِمِ
رِضْوَانُ رَبِّ النَّاسِ فِيْ صِلَّۃِ الرَّحِمِ
’’ اے بلندی کے طلبگار! کیا تجھے کلمات کی روشنی معلوم نہیں ہیں کہ لوگوں کے رب کی رضامندی صلہ رحمی میں ہے۔ ‘‘
گلے ملتے ہی جتنے گلے تھے سب بھول گئے
وگرنہ ہمیں یاد تھیں شکایتیں کیا کیا
صلہ رحمی پر انعام:
جس طرح قطع رحمی گناہ اور ناپسندیدہ کاموں میں سے ہے ، ایسے ہی اللہ تعالیٰ نے اس کے مقابلہ میں صلہ رحمی پر بڑے انعام رکھے ہیں ۔ ان میں :
پہلا انعام:… انسان کی عمر میں برکت اور خیر کی توفیق ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( مَنْ أَحَبَّ أَنْ یُبْسَطَ لَہٗ فِيْ رِزْقِہٖ وَیُنْسَآ لَہٗ فِي أَثَرِہٖ فَلْیَصِلْ رِحِمَہٗ۔)) [2]
[1] البخاری باب لیس والواصل بالمکافيء برقم ۵۹۹۱۔
[2] رواہ البخاری باب من أحب البسط في الرزق برقم ۷۶۰۲۔ مسلم باب صلۃ الرحم و تحریم قطعیتہا برقم ۶۶۸۸۔