کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 332
’’اللہ کی قسم! کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک اس کی خواہشات اس چیز کے تابع نہ ہوجائیں جو میں لے کر آیا ہوں ۔‘‘(صحیح بخاری)
بقول شاعر :
محبت جو ان کی عطا ہوگئی ہے
یہ دنیا بھی جنت نما ہوگئی ہے
حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( فَإِنَّہٗ مَنْ یَّعِشْ مِنْکُمْ فَسَیَرَی اِخْتِلاَفاً کَثِیْراً ،فَعَلَیْکُمْ بِسُنَّتِيْ وَسُنَّۃَ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِیْنَ الْمَہْدِیِیْنَ مِنْ بَعْدِيْ، عَضُّوا عَلَیْہَا بِالنَّوَاجِذِ وَإِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الأُمُورِ ،فَإِنَّ کُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ۔)) [1]
’’ تم میں سے جو کوئی زندہ رہے گا وہ بہت سارے اختلافات دیکھے گا۔سو تم پرمیری سنت اور میرے بعد میرے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم کی سنت
لازم ہے ، اس کو اپنے دانتوں سے مضبوطی سے پکڑ و۔اور اپنے آپ کو نئے کام ایجاد کرنے سے بچاؤ ، بیشک ہر نئی ایجاد بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘
اس حدیث میں منہج کی صاف و شفاف وضاحت ہے کہ کسی کیلئے اختلافِ علماء کو حجت بناکر ترکِ سنت یا ایجادِ بدعت کی اجازت ہر گزنہیں ؛بلکہ سب پر اتباع سنت واجب ہے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قولی اور فعلی سنتیں اپنانے اور آپ کے بتائے ہوئے طریق ِ کارپر چلنے میں وہ لطف ہے جس کی کیفیت کا احساس ہونے کے لیے بھی ایمانی ذوق کا ہونا ضروری ہے ؛ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے :
[1] موطأ امام مالک باب الحد في الشرب برقم ۷۰۹۔ شرح مشکل الآثار للطحاوي برقم ۲۲۳۔ سنن أبي داؤود باب في لزوم السنۃ برقم ۴۶۰۹۔ صحیح ۔