کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 330
((وَاللّٰہِ لَا یُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتّٰی أَکُوْنُ أَحَبَّ إِلِیْہِ مِنْ وَّلَدِہٖ وَ وَالِدِہٖ وَالنَّاسِ أَجْمَعِیْنَ۔))[1] ’’ اللہ کی قسم ! تم میں سے کوئی ایک اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ میں اسے اپنی اولاد، اپنے والدین اور تمام لوگوں سے بڑھ کر محبوب نہ ہو جاؤں ۔‘‘ فرمان الٰہی ہے: ﴿ وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا﴾ (الحشر:۷) ’’ جو کچھ تمہیں اللہ کے رسول دے دیں وہ لے لو اور جس چیز سے منع کریں اس سے رک جاؤ۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللّٰهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ﴾(الاحزاب:۲۱) ’’بے شک تمہارے نبی کی زندگی میں تمہارے لیے بہترین نمونہ حیات ہے۔‘‘ حسن کردار و عمل ، تدبر وتصرف ، اخلاق وتعامل، حسن سیاست و قیادت ، حسن امامت وشجاعت ہر لحاظ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کامل بلکہ اکمل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات ، کام کاج ، اور طرززندگی کوآنے والوں کے لیے ایک ماڈل اتھارٹی کی حیثیت حاصل ہے ،جو کہ کامیابی کی ضمانت ہے۔ اور جو کچھ آپ نے کیا ہے وہ اللہ کے حکم سے امت کو بہتری کی تعلیم دینے کی غرض سے کیا ہے، اس میں آپ کی ذاتی رائے کا دخل نہیں ہے۔ اسی لیے اللہگ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا : اے نبی !آپ کہہ دیجیے: ﴿ وَأَنَّ هَٰذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ
[1] متفق علیہ ۔بخاری کتاب الإیمان ، باب حب رسول اللہVمن الإیمان ، ح : ۱۵۔ مسلم کتاب الإیمان ، باب : وجوب محبۃ رسول اللہ صلي الله عليه وسلم ، ح: ۷۸۔