کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 329
میں نے اس کے لیے نہ تو بہت زیادہ نمازیں تیار کی ہیں ،نہ روزے،اور نہ صدقات۔لیکن اتنا ہے کہ میں اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہوں ۔‘‘
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا:’’تم اسی کے ساتھ ہو جس سے تم محبت کرتے ہو۔‘‘[1]
منزل ملی ، مراد ملی ، مدعا ملا
سب کچھ ملا مجھے جو تیرا نقش پا ملا
اللہ کی محبت کا تقاضا یہ ہے کہ اس کی توحید کو مضبوطی سے تھاما جائے؛ توحیدمیں کسی قسم کا خلل نہ آنے پائے۔ اور اس کے ہر حکم میں اس کی اطاعت کی جائے ، اس کی حرام کردہ اشیاء سے بچا جائے۔ کوئی ایسا کام نہ کیا جائے جس سے وہ ناراض ہوتا ہو، اور ایسے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جائے جن سے وہ خوش ہوتا ہو۔ اور اس کی رضا کو ہر ایک کی محبت اور رضا پر ترجیح دی جائے۔ آپ کی اتباع ہی جنت کی ضمانت ہے ؛ بقول شاعر :
جہاں تیرا نقش قدم دیکھتے ہیں
خیاباں خیاباں ارم دیکھتے ہیں
محبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تقاضا ہے کہ آپ کے قول وفعل و سنت سے محبت اور آپ کی اطاعت کی جائے ، اور آپ کی اطاعت و محبت کو ہر ایک کی اطاعت اور محبت پر مقدم کیا جائے، یہی کامیابی اور جنت کی ضمانت ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَاللّٰهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٣١﴾ (آل عمران:۳۱)
’’ آپ فرمادیجیے ! اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت کرتے ہو تو میری اتباع کرو، اللہ تعالیٰ تم سے محبت کریں گے اور تمہارے گناہ معاف کردیں گے۔ ‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وضاحت وتفسیر کرتے ہوئے فرمایا:
[1] صحیح البخاری،کتاب الأدب ،باب : علامۃ حب اللہ عزو جل ، ح: ۵۸۲۵۔ صحیح مسلم ؛کتاب البر والصلۃ والآداب ، باب: المرء مع من أحب ؛ حدیث: ۴۸۸۱، صحیح الجامع:۶۶۸۹۔