کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 328
أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرَجِ۔))[1]
’’اے نوجوانوں کی جماعت ! تم میں سے جو کوئی طاقت رکھتا ہو اسے چاہیے کہ وہ شادی کرے ، کیونکہ یہ نظر کو جھکا دیتی ہے ، اور شرم گاہ کے لیے بہتر حفاظت گاہ ہے۔‘‘
اپنے نفس کو نفلی روزے کاعادی بنائیں ۔ان میں پیر اور جمعرات کا روزہ ،ہر عربی مہینے کی تیرہ، چودہ ،اورپندرہ تاریخ کا روزہ ؛ عرفہ والے دن کا روزہ ، عرفہ کے روزے کی وجہ سے دو سال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں ۔ یوم عاشورا، یعنی دس محرم کا روزہ۔ اس کی وجہ سے ایک سال کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔ اور شوال کے چھ روزے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
((صَوْمُ یَوْمِ عَرَفَۃَ یُکَفِّرُ سَنَتَیْنِ، مَاضِیَۃً وَّمُسْتَقْبِلَۃً، وَصَوْمُ یَوْمِ عَاشُوْرَائِ یُکَفِّرُ سَنَۃً مَاضِیَۃً۔)) [2]
’’عرفہ کا روزہ دوسال کے گناہوں کا کفارہ ہے ، ایک گذشتہ سال اور ایک آئندہ سال، اور عاشورہ ( ۱۰ محرم) کا روزہ ایک سال ماضی کے گناہوں کا کفارہ ہے۔‘‘
وقت کو غنیمت جانئے ، ایک دن کا روزہ گناہوں کی معافی اور عذابِ جہنم سے نجات کا سبب بن سکتا ہے۔
اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت :
سیّدناانس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:’’ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے نکل رہے تھے کہ ہماری ملاقات مسجد کے کواڑ کے پاس ایک آدمی سے ہوئی۔ اس نے سوال کیا ، یارسول اللہ ! قیامت کب ہے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم نے قیامت کے لیے کیا تیاری کی ہے؟‘‘ فرماتے ہیں :گویا کہ اس آدمی نے اس چیز کو سخت سمجھا۔ پھر اس نے کہا :’’ اے اللہ کے رسول:
[1] البخاری باب الصوم لمن خاف علی نفسہ العزوبۃ برقم ۱۸۰۶۔ مسلم باب استحباب النکاح لمن تاقت نفسہ إلیہ برقم ۳۴۶۶۔
[2] مسلم باب استحباب صیام ثلاثۃ أیام من کل شہر ،برقم ۲۸۰۳ بألفاظ مختلفۃ ۔ وہذہ الفاظ من مسند أحمد برقم ۲۲۵۸۸ ۔ مصنف عبد الرزاق ،باب صیام یوم عرفۃ برقم۷۸۲۸۔