کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 327
یَدْخُلْ مِنْہُ أَحَدٌ۔))[1]
’’بے شک جنت کا ایک دروازہ ہے جس کا نام ہے ریان، اس دروازے سے روزِ قیامت صرف روزہ دار داخل ہوں گے ، اور ان کے ساتھ کوئی اور داخل نہ ہوگا ، آواز لگائی جائے گی، روزہ دار کہاں ہیں ؟ پس روزہ دار اس دروازہ سے داخل ہوں گے ، جب آخری روزہ دار داخل ہوگا تو یہ دروازہ بند کردیا جائے گا ، اس کے بعد کوئی داخل نہ ہوگا۔ ‘‘
اور فرمایا:
’’روزہ جہنم کی آگ سے ایسی ڈھال ہے جس طرح تم میں سے کسی ایک کی ڈھال میدان قتال میں ہوتی ہے۔‘‘[2]
روزہ رکھنے پر انعام :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ صَامَ یَوْمًا فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ زَحْزَحَ اللّٰہُ وَجْہَہٗ عَنِ النَّارِ بِذَلِکَ الْیَوْمَ سَبْعِیْنَ خَرِیْفًا۔))[3]
’’ کوئی انسان جب اللہ کے لیے ایک دن روزہ رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اس سے جہنم کی آگ کو ستر برس کے فاصلے پر دور کردیتے ہیں ۔‘‘
روزہ رکھنے سے شہوت کم ہوتی ہے، اور اصلاحِ نفس کا موقع ملتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
((یَا مَعْشَرَ الشَبَابِ ! مَنِ اسْتِطَاعَ مِنْکُمُ الْبَأْۃَ فَلْیَتَزَوَّجْ ، فَإِنَّہٗ
[1] البخاری باب الریان للصائمین برقم ۱۷۹۷۔ ومسلم باب فضل الصیام برقم ۱۱۵۲۔
[2] سنن النسائی باب ذکر الاختلاف علی محمد بن ابی یعقوب في حدیث أبي أمامۃ في فضل الصوم برقم ۲۲۳۱۔صحیح ابن خزیمۃ باب ذکر الدلیل علی أن الأمر بصوم الثلاث … برقم ۲۱۲۵۔ احمد برقم ۱۷۹۰۹۔
[3] سنن النسائی باب ثواب من صام یوماً في سبیل اللہ عزوجل برقم ۲۲۴۴۔ ابن ماجۃ باب في صیام یوم في سبیل اللہ برقم ۱۷۱۸۔