کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 325
نوافل سے اللہ تعالیٰ کا تقرب :
نوافل انسان کو محبت کے بعد محبوب کے درجہ تک پہنچا دیتے ہیں ۔ حدیث قدسی ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :’’ جو میرے ولی سے دشمنی رکھے، میں اس سے اعلان جنگ کرتا ہوں ، اور میرا بندہ فرض کردہ اعمال سے بڑھ کر کسی چیز سے میری قربت حاصل نہیں کر سکتا، اور میرا بندہ نوافل ادا کرکے میری قربت حاصل کرتا رہتا ہے ، یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرتا ہوں ۔اور جب میں محبت کرتا ہوں تو میں اس کی سماعت بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے۔بصارت بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے ، اور اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ چھوتا ہے ، اوراس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے ، اگر وہ مجھ سے کسی چیز کا سوال کرتا ہے تو میں ضرور اس کو دیتا ہوں ، اور اگرمیری پناہ مانگتا ہے تو میں اسے اپنی پناہ دیتا ہوں ۔‘‘
اس حدیث میں کامیاب لوگوں کی دو قسمیں بیان ہوئی ہیں :
۱: اللہ تعالیٰ سے محبت کرنے والا، فرائض ادا کرنے والا ، اور اس کی حدود پر رک جانے والا۔
۲: اللہ تعالیٰ کا محبوب، فرائض کے بعد نوافل سے اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل کرنے والا۔
جن نوافل سے اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کیا جائے بہت اقسام کے ہیں ۔ یہ وہ ہیں جو فرائض سے زیادہ ہیں ، جیسے نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، عمرہ وغیرہ۔ (نفل نماز عام حالات میں بہتر ہے ، افضل علم حاصل کرنا ہے)۔
نوافل میں تہجد کو ایک خاص مقام اور فضیلت حاصل ہے۔ یہ وقت اللہ تعالیٰ کے آسمانِ دنیاپر اس کی شان کے لائق نازل ہونے، اجابت دعااور توبہ کی قبولیت کا ہے۔ اس وقت انسان کوقربت کاوہ اعلیٰ مقام حاصل ہوتا ہے کہ بقول شاعر :
واقف ہو اگر لذتِ بیداریِٔ شب سے
اونچی ہے ثریا سے بھی یہ خاکِ پر اسرار
اللہ اللہ ! ہم جن کے وارث ہونے کے دعویدارہیں ، ان کی حالت کیا تھی؟ کسی بزرگ