کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 324
آنسو ہوں کہکشاں ہوں ستارے ہوں پھول ہوں کوئی بھی تیری یاد سے غافل نہیں ملا تارک نماز روزقیامت کس ذلت ،رسوائی اور خوف سے دوچار ہوگا؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ يَوْمَ يُكْشَفُ عَن سَاقٍ وَيُدْعَوْنَ إِلَى السُّجُودِ فَلَا يَسْتَطِيعُونَ ‎﴿٤٢﴾ خَاشِعَةً أَبْصَارُهُمْ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ وَقَدْ كَانُوا يُدْعَوْنَ إِلَى السُّجُودِ وَهُمْ سَالِمُونَ ‎﴿٤٣﴾ (القلم:۴۲،۴۳) ’’ جس دن پنڈلی کھولی جائے گی، اور وہ سجدے کے لیے بلائے جائیں گے، وہ اس کی طاقت نہ رکھیں گے۔نگاہیں نیچی ہوں گی، اور ان پر ذلت اور خواری چھارہی ہوگی، یہ سجدہ کے لیے اس وقت بلائے جاتے تھے ،جب وہ صحیح سالم تھے۔‘‘ اس وقت کتنی ہی حسرت اور ندامت ہوگی جب ترک نماز کی حالت میں موت آئے گی؟ اس سے پہلے اپنے رب کے ہاں توبہ کرلوکہ جب تم یہ کہو:’’اے میرے رب مجھے اس دنیا میں لوٹا دے ، تاکہ میں اپنی چھوڑی ہوئی دنیا میں جاکر نیک اعمال کرسکوں ؛ جواب ملے گا: ہر گز نہیں ۔‘‘ (مؤمنون: ۹۹تا ۱۰۰) ٭ اس سے پہلے کہ جب یہ کہو: ﴿ يَقُولُ يَا لَيْتَنِي قَدَّمْتُ لِحَيَاتِي ‎﴿٢٤﴾ (الفجر:۲۴) ’’ہائے افسوس! میں نے آخرت کی زندگی کے لیے کوئی عمل بھیجا ہوتا۔‘‘ افسوس کے ان لمحات سے قبل بھر پور تیاری کیجیے ، وقت امتحان بہت قریب ہے۔ وہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے ہزار سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات نماز سے انسان کو کیا ملتا ہے ، ایک شاعر کہتا ہے : اب کھلا راز درِ دوست پر سجدہ کرکے آسمانوں کی بلندی تو کوئی دور نہیں