کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 323
ادا کرتے رہنے کے لیے بہت سی نصوص وارد ہوئی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَىٰ ‎﴿٢٣٨﴾ (البقرہ :۲۳۸) ’’ اپنی نمازوں کی حفاظت کرو ، اور خاص کر عصر کی نمازکی۔ ‘‘ واجب ہے کہ انسان فرض نماز باجماعت مسجد میں ادا کرے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَارْكَعُوا مَعَ الرَّاكِعِينَ ‎﴿٤٣﴾ (البقرہ:۴۳) ’’ نماز قائم کرو، اور زکوٰۃ ادا کرو، اور رکوع کرو ،رکوع کرنے والوں کے ساتھ۔ ‘‘ اہمیت نماز : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری وصیت یہ تھی: ((اَلصَّلَاۃُ، اَلصَّلاَۃُ، وَاتَّقُوا اللّٰہَ فِیْمَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ۔))[1] ’’ نماز کا، نمازکا ، اور اپنے غلاموں کے حقوق کا خیال رکھنا۔ ‘‘ بے نماز ان سب سے برا ہے؛ کہ عقل اور شعور کی نعمت ہوکر ، قرآن و حدیث سن کر بھی اس کا دل اللہ کی یاد کے لیے نرم نہیں پڑتا ، جبکہ کائنات کی ہر چیز ،بغیر کسی وعظ ونصیحت کے اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہے۔ فرمان الٰہی ہے: ﴿ أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللّٰهَ يَسْجُدُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُومُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ وَكَثِيرٌ مِّنَ النَّاسِ وَكَثِيرٌ حَقَّ عَلَيْهِ الْعَذَابُ (الحج :۱۸) ’’کیا تم دیکھتے نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے لیے سجدہ ریز ہیں سب آسمانوں اور زمینوں والے،اور سورج وچاند،اور ستارے ، پہاڑو درخت،جانور،اور بہت سے انسان، اور بہتیرے انسان ایسے ہیں جن کے لیے عذاب ثابت ہوچکا ہے۔ ‘‘
[1] ابو داؤد باب في حق المملوک برقم ۵۱۵۸۔ ابن حبان ، باب مرض النبی ﷺ برقم ۶۶۰۵۔