کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 321
تعالیٰ نے صفاتِ صالحین یوں بیان کی ہیں :
﴿ تَتَجَافَىٰ جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ ﴿١٦﴾ (السجدہ:۱۶)
’’ان کی کروٹیں اپنے بستروں سے الگ رہتی ہیں ،اور اپنے رب کو خوف اور امید کے ساتھ پکارتے ہیں ، اور ہمارے دیے ہوئے رزق میں سے خرچ بھی کرتے ہیں ۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((سَبْعَۃٌ یَّظِلُّھُمُ اللّٰہِ فِيْ ظِلِّہٖ یَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّہٗ… وَرَجُلٌ ذَکَرَ اللّٰہَ خَالِیَّا فَفَاضَتْ عَیْنَاہُ۔))[1]
’’روز قیامت اللہ تعالیٰ سات قسم کے لوگوں کواپنے (عرش) کے سائے میں جگہ دیں گے، جس دن اس کے علاوہ کسی اور چیز کا سایہ نہیں ہوگا ، … ایک وہ آدمی جس نے تنہائی میں اللہ تعالیٰ کو یاد کیا اور اس کی آنکھیں بہہ پڑیں ۔‘‘
اللہ تعالیٰ کے نام یاد کرنا:
اللہ تعالیٰ کے بہت سارے ذاتی وصفاتی نام ہیں ۔ جو اللہ تعالیٰ کی عظیم قدرت ورحمت کی نشانی ہیں ۔ کیوں کہ جب بھی انسان اللہ تعالیٰ کے کسی نام یا صفت پر غور وفکر کرتا ہے تو کائنات میں اس کا ایک پرتو موجود پاتاہے۔ مثلاً: اللہ تعالیٰ کا نام خالق ہے۔ اور یہ تمام مخلوق اس خالق کی عظمت اور کبریائی کی گواہ ہے۔ اللہ تعالیٰ رحیم ہے۔ کائنات کی ہر ایک خوشی وراحت اور نعمت اس کی رحمت کا شاہکار ہے۔ ایسے ہی ہر نام کے کچھ اثرات اور چند جھلکیں ہمارے سامنے کائنات کے نظاروں میں موجود ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
[1] البخاری باب فضل من جلس في المسجد ینتظر الصلاۃ وفضل المساجد برقم ۶۶۰۔ مسلم باب إخفاء الصدقۃ برقم ۲۴۲۷۔