کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 317
﴿ رِجَالٌ لَّا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلَا بَيْعٌ عَن ذِكْرِ اللّٰهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ يَخَافُونَ يَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِيهِ الْقُلُوبُ وَالْأَبْصَارُ ‎﴿٣٧﴾ (النور:۳۷) ’’وہ ایسے جواں مرد ہیں جن کو دنیا کے مشاغل اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل نہیں کر سکتے ،اور نہ نماز کے قیام اور زکات کی ادائیگی سے غافل کر سکتے ہیں ،اور وہ اس دن سے ڈرتے ہیں جس دن پلٹ جائیں گے دل اور آنکھیں ۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ وَمِنْ آنَاءِ اللَّيْلِ فَسَبِّحْ وَأَطْرَافَ النَّهَارِ لَعَلَّكَ تَرْضَىٰ ‎﴿١٣٠﴾ (طٰہ: ۱۳۰) ’’ اور رات میں اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرو اور دن کے کناروں پر تاکہ تو راضی ہوجائے۔ ‘‘ اس بحث کو دوسرے مباحث سے پہلے ذکر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ انسان جتنے بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے کام کرتا ہے وہ سب کے سب اس کی یاد کے مختلف وسیلے ہوتے ہیں ۔ ذکر سے مراد اللُّہ ہُوْ کی ضربیں لگانانہیں ہے ،کیونکہ یہ بہت بعد کے لوگوں کاایجاد کردہ طریقہ ہے، جس کی دین میں کوئی اصل نسل نہیں ۔ معرکہ ٔمادیت اور روحانیت کی کشمکش میں شیطان کے خلاف مومن کے انتہائی کار گر ہتھیاروں میں سے ایک ہتھیار اللہ تعالیٰ کا ذکر ہے۔ ذکر جتنا زیادہ ہوگا، اللہ سے تعلق اتنا ہی مضبوط ہوگا، اور اسی قدر انعامات و اکرامات ملیں گے ؛ جن میں : پہلا اور بڑا اکرام گناہوں کی مغفرت کا اعلان ہے۔ ارشادالٰہی ہے: ﴿ وَالذَّاكِرِينَ اللّٰهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ أَعَدَّ اللّٰهُ لَهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا ‎﴿٣٥﴾ (الااحزاب:۳۵) ’’ اور اللہ کو بہت زیادہ یاد کرنے والے مرد اور عورتیں ، اللہ تعالیٰ نے ان کے