کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 316
کاش کہ اس کے انجام کار پر نظر کی جاتی اور اس سے عبرت حاصل کی ہوتی لیکن وہ دل ونظر کہاں ؟ فَلَیْتَکَ تَحْلُوْ وَ الْحِیَاۃُ مَرِیْرَۃٌ وَلَیْتَکَ تَرْضَی وَالأَنَامُ غُضَابُ إِذَا صَحَّ مِنْکَ الْوُدُّ فَالْکُلُّ ھَیِّنٌ وَکُلَّ الَّذِيْ فَوْقَ التُّرَابِ تُرَابُ ’’ اے کاش کہ تم شیریں ہوجاؤ، کیونکہ زندگی بہت ہی کسیلی ہے ؛ اے کاش کہ تم راضی ہوجاؤکیونکہ دنیاوالے بڑے ناراض ہے ، جب تمہاری محبت درست اور سچی ہو تو ہر چیز آسان ہے ؛ اور ہر وہ چیز جو مٹی پر ہے اس کو مٹی ہونا ہے۔ ‘‘ اللہ عزو جل سے تعلق کے مختلف اسلوب ، راہیں اور طریق کار ہیں ، جن میں سے چند ایک کا مختصرذکر کیا جارہا ہے : اللہ تعالیٰ کا ذکر: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ أَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ ‎﴿٢٨﴾‏ (الرعد:۲۸) ’’ آگاہ رہو ! اللہ کے ذکر سے دلوں کو اطمینان ملتا ہے۔ ‘‘ اور فرمایا: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِيرًا ‎﴿٤١﴾‏ وَسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ‎﴿٤٢﴾ (الاحزاب :۴۱) ’’ اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ کو بہت زیادہ یاد کرو، اور صبح وشام اس کی پاکی بیان کرو۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اپنی یاد میں مگن رہنے؛ نماز پڑھنے اور اس کا خوف رکھنے والوں کی تعریف کرتے ہوئے انہیں جواں مرد کے خطاب سے نوازا ہے ، فرمایا: