کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 313
اور میرے کمزور احوال پر رحم کر۔ اور مجھے اس آدمی کے سپرد نہ کرنا جو میری نگرانی کا حق ادا نہ کرے۔پس تو ہی میرا کارساز ہوجا، بے شک تو بہترین کفیل اور محافظ ہے۔ ‘‘ اللہ سے تعلق: کلمہ شہادت کے اقرار کے بعد اللہ تعالیٰ سے تعلق اور رابطہ انتہائی اہم اور ضروری امر ہے ۔اس تعلق کے قیام کے لیے کئی ایک طریقے ہیں ۔ مختصراً نیکی اورخداترسی کا ہرکام اللہ تعالیٰ سے تعلق کا ذریعہ ہے۔لیکن ان میں نماز کو انتہائی اہمیت حاصل ہے۔ نماز بندے اور رب ، عابد اور معبود، ساجداور مسجود کے درمیان گہرارابطہ اور تعلق ہے۔ اگر یہ رابطہ منقطع ہوجائے تو زندگی کی گاڑی کسی بھی وقت مقصد ِ حیات کی پٹڑی سے اتر کر کسی بڑے حادثہ کا شکار ہوسکتی ہے۔ اور انسان کسی بھی تباہی کے بڑے گڑھے میں گر سکتا ہے۔ اور اگر یہ رابطہ قائم و دائم ہو، تو دنیا کے ہر موڑ پر کامیابیاں قدم چومتی ہیں : زمانہ بھر مخالف ہو فلک بھی ہو عدو میرا بگڑتا نہیں کچھ یا رب ! جو حامی ہے تو میرا دنیا کا ہرسرور، قیامت کا نور ، دنیامیں سعادت، آخرت میں نجات ؛ دین کی اساس، آخرت کے لیے اثاث ؛ دنیا میں گنج گراں مایہ ،رزق و راحت کی کنجی ، چہرے کی بشاشت اور نور ؛ آخرت میں کامیابی کا سرمایہ نماز ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((أَوَّلَ مَا یُحَاسِبُ بِہٖ الْعَبْدُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْ عَمَلِہٖ صَلَاتُہٗ، فَإِنْ صَلَحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ وَأَنْجَحَ ،وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ ؛ فَإِنِ انْتَقَصَ مِنْ فَرِیْضَتِہٖ شَيئٌ قَالَ الرَّبُ عَزَّ وَجَلَّ: انْظُرُوْا، ہَلْ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ؟ فَیُکْمَلُ بِہَا مَا نَقَصَ مِنَ الْفَرِیْضَۃِ ثُمَّ