کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 312
فصل سوم: کرنے کے کام ﴿ وَفِي ذَٰلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُونَ ‎﴿٢٦﴾‏ (المطففین: ۲۶) ’’اور ایسے کاموں میں سبقت لے جانے والوں کو سبقت لے جانی چاہیے۔‘‘ اس فصل میں ایسے امور بیان کیے جارہے ہیں ، جن کا مقصد اپنے نفس کو فارغ اوقات میں ان اُمور کی تربیت دے کر عادی بناناہے۔ جیسے ہم جسمانی صحت اور فٹنس کے لیے مشق( ایکسر سائز) کرتے ہیں ، ایسے ہی روحانی تربیت اور فٹنس کے لیے بھی مشق کی ضرورت ہے۔ اگرچہ ان میں سے کئی اعمال کسی وقت کے ساتھ خاص نہیں ہیں ۔ تاہم ان کا عادی ہوجانا انسان کے مستقبل کے لیے سود مند ہے۔ یہ امور جو ادا کرنے میں انتہائی سہل ہیں ، اور ان پربڑے اجر وثواب کا وعدہ بھی قرآن وحدیث میں آیا ہے۔ ساتھ ہی ان امور کے نہ کرنے کی صورت میں کن مشکلات اور برائیوں کا سامنا ہوگا حتی الامکان بیان کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کے بیان سے مقصد اعمال صالحہ کا احاطہ یا سب اعمال کا بیان نہیں ، بلکہ ایسے امور کا بیان ہے جن سے فراغت کے لمحات کو غنیمت بنا سکتے۔ اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں کہ وہ مبارک ذات ہمارے اوقات میں برکت عطا فرمائے ، اور ہمیں ایسے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے جس سے اس کی رضامندی کا حصول ممکن ہو۔ إِلَیْکَ وَجَّہْتُ یَا مَوْلاَيَآمَالِي فَاسْمَعْ دُعَائِي وَارْحَمْ ضُعْفَ أَحْوَالِي وَلَاتَکِلْنِيْ إِلَی مَنْ لَیْسَ یَکْلَؤُنِيْ وَکُنْ کَفِیْلِيْ وَأَنْتَ الْکَافِلُ الْکَالِي ’’ اے اللہ! میں اپنی امیدیں تجھ سے ہی باندھتا ہوں ۔ پس میری دعا کو سن