کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 310
واستغفار کرنا ہے۔ اذان کے وقت مؤذن کا جواب دینا اور دعا کرنا ؛ نمازکے اوقات میں اس کی تیاری اورہر طرح کی کوشش اور حرص کرنا کہ کیسے کاروبار زندگی سے متعلق افکار وخیالات کو ختم کرکے خشوع وخضوع کے ساتھ نماز کی جائے۔ محتاج کی ضرورت کے وقت افضل عمل اس کی جانی و مالی ہر طرح کی ممکن مدد کرنا ہے۔ رمضان کے آخری دس دنوں میں افضل مساجد کو لازم پکڑنا، اعتکاف ، خلوت اور قرآن کی تلاوت ہے۔ اور کسی کی بیماری کے وقت افضل عمل اس کی عیادت کرنا ہے ، اور مرنے پر اس کی نماز جنازہ میں حاضر ہونا ، اورجنازہ کے ساتھ چلنا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم سب کو اپنے اوقات سے صحیح معنوں میں فائدہ حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ، اور ہمارے ان ٹوٹے پھوٹے اعمال کو اپنی بارگاہ صمدیت میں شرف قبولیت سے نواز دے ، آمین۔ [۱۴]… حسن تدبیرو حسن سیاست اس سے مراد یہ ہے کہ جب کسی کام کے کرنے کا طے ہوجائے ، اور کام کو آپ نے چن بھی لیا ہے۔ ہدف کا تعین ہوچکا۔ اب اسے حاصل کرنے کے لیے دیکھنا ہے کہ زیادہ بہتر نتائج کیسے حاصل کیے جاسکتے ہیں ۔ ظاہر بات ہے کہ اگر کسی تعمیراتی کام سے اس کی مثال لیں تو یہ بات فوراً ذہن میں آئے گی کہ اچھے انجینئر کا انتخاب اور اچھے ٹھیکیدار کی خدمات حاصل کی جائیں ۔ اچھے مزدوروں کا انتخاب ہوجو امانت داری سے کام کریں ۔ اور اگر کام دینی نوعیت کا ہے؛ مثلاً کوئی عبادت ہے۔ تو دیکھنا ہو گا کہ کس صورت میں زیادہ اجروثواب حاصل ہوگا۔ اور کس میں اپنے ذاتی فائدہ کے ساتھ عوام کابھی بھلا ہے۔ اورکم وقت میں زیادہ سے زیادہ اجروثواب کیسے حاصل کیاجائے۔ مثال کے طور پر اگر آپ کسی کو اپنے ساتھ نماز پڑھنے کی دعوت دیتے ہیں ، اس کی نماز کے برابر آپ کوبھی ثواب ملے گا۔اگر کسی کواستغفار کی راہ پر لگا دیاتو اس کے برابر آپ کوبھی اجر ملے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ دَعَا إِلَی ھُدًی کَانَ لَہٗ مِنَ الأَجْرِ مِثْلَ أُجُوْرِ مَنْ تَبِعَہٗ،لَا