کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 31
حدیث ِ دل اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِي خَلَقَ الظُّلُمَاتِ وّالنُّورَ؛ وَالَّذِیْنَ کَفَرُوا بِرَبِہِمْ یَعْدِلُوْنَ ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِيْ جَعَلَ اللَّیْلَ وَالنَّہَارَ خِلْفَۃً لِّمَنْ أَرَادَ أَنْ یَّذَکَّرَ أَوْ أَرَادَ شَکُوراً ؛ غَفَارُ الْذَّنُوْبِ لِمَنْ تَابَ وَآَمَنَ وَاسْتَغْفَرَ،وَتَوَّابٌ رَّحِیْمٌ لِّکُلِ مَنْ َتابَ و َاسْتَرْحَمَ، فَارِجُ الْکَرْبِ کَاشِفُ الْہَمِّ مُزِیْلُ الْغَمِّ،مَوْہِبُ الْبَرَکَاتِ، مُعْطِيُ الْمَزَایَا وَالْسَّجَایَاتِ؛ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَلَا نِدَّ لَہٗ ، وَالصَّلَاۃُ وَ السَّلَامُ عَلَی أَفْضَلِ الْأَنْبِیَائِ وَالْمُرْسَلِیْنَ ، وَعَلَی آلِہٖ وَصَحَبِہٖ أَجْمَعِیْنَ، أَمَّابَعْدُ! اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کو اس کی وسعت کے مطابق دعوتِ دین کا مکلف ٹھہرایا ہے ، جس کا اظہار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث سے ہوتا ہے: (( بَلِّغُوْا عَنِّي وَلَوْ آیَۃً )) (بخاری ۳۲۰۲) ’’ اگر کسی کومیری طرف سے ایک آیت بھی پہنچی ہو، وہ اسے لوگوں تک پہنچائے۔‘‘ پس اس حکم شرعی کی تعمیل کے لیے لوگ اپنی اپنی استطاعت کے مطابق کررہے ہیں ۔ کوئی مسلمان معاشرہ میں اپنی خدمات پیش کرتے ہوئے ان کی اصلاح کررہا ہے تو کوئی کفار کو اسلام کی دعوت دے رہا ہے۔ اور کوئی اسلام پر وارد ہونے والے مختلف اعتراضات کا جواب دے رہا ہے۔ ایک طبقہ اگر اسلام کی نظریاتی اورجغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے شمشیر بکف ہے، تو دوسرا طبقہ ان لوگوں کی رہنمائی اور تعلیم وتدریس کے لیے علما پیدا کرنے میں مشغول ہے۔ بہر حال جو بھی انسان جس مقام پر دعوت دین کا کام کررہا ہے ، یا ان لوگوں کی مددونصرت کررہا ہے جو اللہ کے دین کی خدمت میں مشغول ہیں ؛ اللہ تعالیٰان سب کو اجر عظیم عطافرمائے ؛ آمین۔