کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 309
[۱۳]… حسن انتخاب (ترجیحات ) کسی اچھے مدبرو منتظم انسان کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں کے صحیح استعمال کرنے اور اپنا قیمتی وقت بچانے کے لیے اور اچھے سے اچھا انتخاب کرے ۔ اسی چیز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ ﴾(البقرۃ:۱۴۸) ’’پس بھلائی کے کاموں میں سبقت حاصل کرو۔‘‘ یہ حکم عام ہے ، جو دینی اور دنیاوی ہر کام کو شامل ہے۔ جس میں بھی خیر ہو۔ اعمال اپنے نفع اور شرف کے لحاظ سے بہت مختلف ہوتے ہیں ۔ اس کی مثال دنیاوی کاموں میں یوں لیجیے: ایک عطار ہے ، اور ایک جوہری۔ دونوں کے کام اچھے ہیں ؛ مگر جتنا فائدہ زرگر ایک سودے میں کماتا ہے ، اتنا فائدہ عطار شاید کئی دنوں میں نہ کما سکے۔ دوسری مثال اعمال کی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مخاطب ہوکر فرمایا: ((أَنْ تَغْدُوْ فَتَعَلَّمَ آیَۃً مِنْ کِتَابِ اللّٰہِ خَیْرٌ لَّکَ مِنْ أَنْ تُصَلِّيَ مِائَۃَ رَکْعَۃٍ۔)) [1] ’’کہ تم صبح کو جاکر اللہ تعالیٰ کی کتاب میں سے ایک آیت کا علم حاصل کرو یہ تمہارے لیے سورکعت نفل نماز پڑھنے سے بڑھیا اور بہتر ہے۔‘‘ آئندہ فصل میں کچھ ایسے کاموں کی تفصیل اور ان پر حسب استطاعت واطلاع ثواب کا بیان کیا جائے گا ،تاکہ عمل کرنے والا پوری بصیرت، کمال محبت اور شوق کے ساتھ ان کو بجا لائے۔ مگر یہاں پر اجمالاً چند اموربلحاظ وقت بیان کیے جاتے ہیں : اوقات میں افضل ترین کام سحر کے وقت قرآن کی تلاوت کرنا ، نماز تہجد پڑھنا ، اور توبہ
[1] سنن ابن ماجۃ باب فضل من تعلم القرآن برقم ۲۱۹۔ حسّنہ المنذري۔