کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 307
’’ سکون واطمینان اللہ کی طرف سے ہے ، اور جلد بازی شیطان کی طرف سے ہے۔ ‘‘ امور کی انجام دہی اورحصول نتیجہ میں جلدی نہ کریں ، بلکہ اپنے عمل کی پختگی اور مہارت کو دیکھیں ؛ تاکہ اس کے دیر پا ، مثبت اور زیادہ فوائد والے نتائج حاصل ہوں ۔ اگر نتیجہ حاصل ہونے میں دیر بھی ہوگی ، تو دیر آید درست آید کے مصداق ہوگی ؛ اور نتیجہ آپ کے حق میں بہتر ہوگا۔ ٭ احادیث میں ہے کہ جلد بازی شیطان کی طرف سے ہوتی ہے سوائے پانچ چیزوں کے : ۱: کھانا کھلانا جب کھانا تیار ہو جائے۔ ۲: مردہ کی تیاری(تکفین و تدفین) میں جلدی کرنا جب وہ اس دنیا سے کوچ کرجائے۔ ۳: کنواری کی شادی کرنا جب اس کا ہم پلہ رشتہ مل جائے۔ ۴: قرض ادا کرنا جب اس کی ادائیگی واجب ہوجائے۔ ۵: گناہ واقع ہونے کے فوراً بعد توبہ کرنا۔ ۱۲۔غیر ضروری ملاقاتیں : ضیاعِ وقت کے امور میں سے غیرضروری ملاقاتیں بھی ہیں ۔ سبھی انسان نہ تو وقت کے قدر دان ہوتے ہیں ، اور نہ آداب سے آگاہ۔ ایسے میں ضروری ہے کہ انسان خود بھی صاحب بصیرت ہو، اور مہمان کی منزلت ومرتبت ، اس کی ضرورت او رملاقات کی نوعیت کے لحاظ سے اس کے لیے وقت نکالے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں ہمیں انتہائی دلنشین اور واضح تعلیمات دی ہیں ؛ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَلْیُکْرِمْ ضَیْفَہٗ۔))[1] ’’ جوکوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ وہ مہمان کا اکرام کرے۔ ‘‘
[1] موطأ إمام مالک ، باب حق الضیافۃ ح: ۹۵۲۔ البخاري باب أکرام الضیف و خدمتہ إیاہ ح: ۵۷۸۴۔باب الحث علی إکرام الجار والضیف ح:۱۸۳۔