کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 300
﴿ وَإِذَا مَرُّوا بِاللَّغْوِ مَرُّوا كِرَامًا ‎﴿٧٢﴾ (الفرقان:۷۲) ’’ اور وہ لوگ جب کسی لغو بات پران کا گزر ہو ، تو وہ عزت اور وقار کے ساتھ گزر جاتے ہیں ۔‘‘ اور کامیاب مومنین کی صفت بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَالَّذِينَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُونَ ‎﴿٣﴾ (المؤمنون:۳) ’’ اور وہ لوگ جو لغو باتوں سے اعراض کرتے ہیں ۔ ‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مِنْ حُسْنِ إِسْلاَمَ الْمَرْئِ تَرْکُہٗ مَا لَا یَعْنِیْہِ۔)) [1] ’’کسی آدمی کے اچھے مسلمان کی علامت اس کا وہ چیز چھوڑ دینا ہے جو اس کے لیے مناسب نہیں ہے۔ ‘‘ ۷۔ لمبی امید : یہ ایسا اچھوت مرض ہے جس انسان کو لاحق ہوجائے اسے ہلاک کر کے رکھ دیتا ہے۔ کیونکہ اس کے نتیجہ میں زندگی سے بے جا پیار، دنیا سے محبت اور اس میں رغبت، اطاعت الٰہی میں سستی، آخرت سے بے رغبتی اور انجام کار سے غفلت و فراموشی، غفلت اور حقوق کی پامالی ، نیک ، اچھے اور مثبت کام میں ٹال مٹول اور آنے والے وقت تک کے لیے موخر کرنا سب امراض جنم لیتے ہیں ۔ حالانکہ اللہ کے ہاں سب کا ایک مقررہ وقت ہے ،جس سے ایک گھڑی بھی آگے پیچھے نہیں ہوسکتا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ذَرْهُمْ يَأْكُلُوا وَيَتَمَتَّعُوا وَيُلْهِهِمُ الْأَمَلُ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ‎﴿٣﴾‏ وَمَا أَهْلَكْنَا مِن قَرْيَةٍ إِلَّا وَلَهَا كِتَابٌ مَّعْلُومٌ ‎﴿٤﴾‏ مَّا تَسْبِقُ مِنْ أُمَّةٍ أَجَلَهَا وَمَا يَسْتَأْخِرُونَ ‎﴿٥﴾‏ (الحجر۳تا۵)
[1] موطأ إمام مالک ، باب فضل الحیاء؛ ح:۹۴۸۔ الترمذی ؛ باب فیمن تکلم بکلمۃ یضحک الناس ، ح: ۲۳۱۸۔ سنن أبي داؤود ، مقدمۃ۔