کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 30
ہیں اور انسان کی یہ مختصر زندگی جو خواب و خیال کی طرح پلک جھپکتے گزر جانی ہے وہ بہشت بریں اور رضائے الٰہی ایسی بے حد و کنار اور لازوال نعمتوں کی قیمت قرار پاتی ہے۔ تو پھر کیا کائنات کی اس بیش قیمت حقیقت کو طاقِ نسیاں کی زینت بنا دیا جائے؟ نہیں ، ہر گز نہیں ؛ بلکہ عقل مندی کا تقاضا ہے کہ اس کی اہمیت کا شعور اُجاگر کر کے اس کے تقاضوں پر عمل پیرا ہونے کی مساعی جمیلہ بروئے کار لائی جائیں اور دن ورات اللہ ذوالجلال کے احکام اور اس کے نبی سیّد الانبیاء والمرسلین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت میں کوشاں رہا جائے۔ ایسی ہی کوششوں کو ممیز اور ایڑ لگانے کے لیے ایک بابرکت اور مسعود کوشش محترم پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراویحفظہ اللہ کی یہ کاوشِ گراں مایہ ’’تحفۂ وقت ‘‘ بھی ہے۔ جس میں انہوں نے اُمت مسلمہ کے افراد کے لیے راہنمائی کے لیے قرآن و سنت کی روشنی میں ایسے اُصول بیان کیے ہیں جن کی روشنی میں انسان وقت کی صحیح قدر سمجھ سکتا ہے، اوراللہ جل شانہ اورنبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت میں رہتے ہوئے دین و دُنیا کی کامیابی و کامرانی حاصل کر سکتا ہے۔ آخر میں ،میں مصنف گرامی کی زندگی میں برکات کے نزول اور جملہ معاونین جن میں سر فہرست ایک نام ابو ساریہ عبدالجلیل بھائی کا ہے ، جو قرآن و سنت کی خالص دعوت کے ساتھ ساتھ بے لوث جذبہ کے مالک ہیں ، ان تمام کی مغفرت و کامیابی کے لیے اللہ تعالیٰ کے حضور دُعا گو ہوں ۔ عبدالرؤف یکم مارچ ۲۰۱۰ء مدیر مکتبۃ الکتاب،پاکستان ****