کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 298
فائدہ حاصل نہیں کیا جس کے لیے یہ نعمت کے طور پر دیے گئے تھے۔ فرمایا:
﴿ وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِّنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ لَهُمْ قُلُوبٌ لَّا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لَّا يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لَّا يَسْمَعُونَ بِهَا أُولَٰئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ أُولَٰئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ ﴿١٧٩﴾ (الاعراف:۱۷۹)
’’ اور تحقیق ہم نے جہنم کے لیے ایسے بہت سے لوگ انسانوں اور جنوں میں سے پیدا کیے ہیں جن کے دل ایسے ہیں جن سے سمجھتے نہیں ، اور آنکھیں ایسی ہیں جن سے دیکھتے نہیں ، اور کان ایسے ہیں جن سے سنتے نہیں ؛ یہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی بدتر ہیں ، اور یہی لوگ غافل ہیں ۔‘‘
۴۔ ٹال مٹول:
بیکاری ، آرام پسندی ، کام کا خوف اور جی چرانا ،کھیل تماشا اور خواہشِ نفس کے سامنے خود کو عاجز کرلینا ، یہ وقت کے قاتل امورکسی بھی آفت اور بڑی مصیبت سے کم نہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((بَادِرُوْا بِالأَعْمَالِ سِتّاً، مَا تَنْتَظِرُوْنَ إِلاَّ غِنیً مُطْغِیاً أَْو مَرْضاً مُفْسِداً، أَوْ کِبْراً مُفَنِّداً، أَوْ مَوْتاً مُجَھِّزاً أَوْ الدَّجَالُ شَرٌّ مُنْتَظَرٌ، أَوِ السَّاعَۃُ وَالسَّاعَۃُ أَدْہٰی وَأَمَرُ۔))[1]
’’ چھ چیزوں سے پہلے نیک اعمال کرنے میں جلدی کرو۔ لیکن تم انتظار نہیں کرتے مگر سرکش بنادینے والی تونگری کا، یا کسی برے مرض کا، یا عاجز کردینے والے بڑھاپے کا، یا تیار شدہ موت کا ، یا دجال کے فتنہ کا جس کا انتظار ہے ، یا قیامت کا، اور قیامت کا عذاب بڑا ہی رسوا کن او ربہت ہی سخت ہے۔ ‘‘
[1] المعجم الأوسط؛ برقم ۸۴۹۸۔ الترمذی؛ باب المبادرۃ بالعمل ، برقم ۲۳۰۶۔شعب الإیمان باب الحادی و سبعون ، برقم ۱۰۵۷۲۔ أحمد۔