کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 297
٭ غافل انسان اللہ تعالیٰ کے قرب سے محروم رہتا ہے۔ جس طرح بیٹھا ہوا انسان منزل تک نہیں پہنچ پاتا۔ ٭ غفلت کی وجہ سے دل میں وحشت اور خوف طاری رہتا ہے ، جو اللہ کی یادسے ہی ختم ہوسکتا ہے۔ ٭ غفلت کی وجہ سے انسان پر غموں اورپریشانیوں کا انبار لگا رہتا ہے۔ کیونکہ غفلت کی وجہ سے طرح طرح کے خیالات اور وساوس جنم لیتے ہیں ، اور نت نئے مسائل پیش آتے ہیں ۔ ٭ غفلت سے دل، ذہن اور جسم کمزور ہوتے ہیں ، اور عقلی صلاحیتیں محدود ہوتے ہوتے ختم ہوجاتی ہیں ۔ ٭ انسانی وقارو حیاء اور شرف وکرامت ختم ہوجاتے ہیں ۔ ٭ انسان کے لیے معرفت الٰہی اور عبادت سے لذت کے دروازے بند ہوجاتے ہیں ۔ ۲۔ سستی : ایک قاتل جراثیم اور مہلک مرض ہے۔ اقوام کی پسماندگی اور زبوں حالی میں یہ ایک اہم عامل ہے۔ اسی وجہ سے بہت سے لوگ کوئی قابل قدر اور اچھا کارنامہ سر انجام نہیں دے سکتے۔ سستی اور آرام پسندی سے دل میں وسوسے پیدا ہوتے ہیں ۔ اگر انسان اپنے فرائض انجام نہ دے تو عقلی، نفسیاتی اور اعصابی بے چینی، پریشانیوں اور غم و امراض میں اضافہ ہوتا ہے، زندگی میں ایک گھٹن سی محسوس ہوتی ہے؛ اور طبیعت اکتا جاتی ہے۔ (دیکھو : ہمت واستقامت) ۳۔ کام چوری اور لا پرواہی: عمدہ اور عالیشان امورسے منہ موڑ کر خود کوچند عارضی فوائد اور پر تعیش اور پر لذت کاموں میں لگا دینا ،اپنی ذمہ داری پوری نہ کرنا، اور کسی چیز کی اہمیت کا احساس نہ کرنا۔ایسے لوگوں کی اللہ سبحانہ وتعالی نے بہت سخت مذمت کی ہے ،انہیں نا سمجھ ، دل اور آنکھوں کے اندھے، کانوں کے بہرے اور حیوانات سے بدتر قرار دیا ہے؛کیونکہ ان لوگوں نے مذکورہ اعضا سے وہ