کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 294
’’ خود کو غلو سے بچاؤ۔ بیشک تم سے پہلے جو لوگ تھے ،انہیں غلو نے ہی ہلاک کیا ۔‘‘ وسط:کا تقاضاافراط وتفریط سے اجتناب؛کھانے پینے؛ زیب وزینت کے اختیار ، میل جول؛ بول چال میں اعتدال سے کام لینا؛ اور توازن پر رہنا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَلْیَقُلْ خَیْراً أَوْ لَیَصْمُتْ)) [1] ’’ جوکوئی اللہ پر اورآخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ وہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے۔ ‘‘ اعتدال اور توازن پر چلتے رہنا کامیاب زندگی گزارنے کی دلیل ہے ؛ حدیث میں آتا ہے : ((وَمَا عَالَ مَنِ اقْتَصَدَ۔)) [2] ’’ اور میانہ رو کبھی فقرمیں مبتلا نہیں ہوتا۔ ‘‘ [۱۱]… جوانی کی قدر عنفوان شباب بہارِ زندگانی ہی جوانی ہے۔ مسافرِ زندگی کایہ مرحلہ جمال وزیبائی ، قوت ورعنائی ، ہمت ونشاط، جذبہ ولگن، تڑپ اور چاہت ،اورہر قسم کی نعمت سے ہر لحاظ سے بھر پور اور کامل ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ اللّٰهُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن ضَعْفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِن بَعْدِ ضَعْفٍ قُوَّةً ثُمَّ جَعَلَ مِن بَعْدِ قُوَّةٍ ضَعْفًا وَشَيْبَةً يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ وَهُوَ الْعَلِيمُ الْقَدِيرُ ‎﴿٥٤﴾ (الروم:۵۴) ’’ اللہ وہ ذات ہیں جس نے تمہیں ناتوانی کی حالت میں پیدا کیا، پھر ناتوانی کے بعد توانائی عطا کی۔ پھر توانائی کے بعد ضعف اور بڑھاپا دیا؛اور وہ جو چاہے گا پیدا کرے گا۔ وہ جاننے والا اور قدرت والا ہے۔ ‘‘
[1] البخاری،باب من کان یؤمِن بِاللہِ…ح:۶۰۱۸ ۔ مسلم؛ باب الحثِ علی … مِن الإِیمانِ برقم :۱۸۲۔ موطا باب ما جاء في جامع الطعام و الشراب ،ح: ۱۶۶۰۔ [2] تخریج گزر چکی ہے۔