کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 293
ایسے ہی لوگوں کے متعلق کہتاہے :
جسے تو غم سمجھتا ہے خزانہ ہے مسرت کا جسے تو چشم تر کہتا ہے سر چشمہ ہے رحمت کا
ہر آہِ سرد جھونکا ہے نسیمِ باغِ راحت کا ہر آنسو آئینہ ہے اصل میں تصویر جنت کا
ایک اور شاعرایسے ہی پریشان حال لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہتا ہے :
رنج سے خوگر ہوا انساں تو مٹ جاتا ہے رنج
مشکلیں مجھ پہ پڑیں اتنی کہ آساں ہوگئیں
[۱۰]…اعتدال اور توازن
وسط: افراط و تفریط سے پاک صاف اور سچا منہج ؛وہ راستہ جو خطرات سے دور ہونے کی وجہ سے مامون و محفوظ ہو۔ وسط کا معنی مرکز قوت اوروحدت بھی ہے۔وسط متعدل چیز کو بھی کہتے ہیں ۔اس کا معنی عادل اور بہتر بھی ہے ۔اللہ تعالیٰ اس امت کا وصف بیان فرماتے ہیں :
﴿ وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِّتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ ﴾(البقرہ:۱۴۳)
’’اور ایسے ہی ہم نے تمہیں درمیانی(متوازن، متوسط) امت بنایاہے تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہو جاؤ۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((خَیْرَ الأُ مُوْرِ أَوْسَطُہَا۔))[1]
’’ بہترین کام درمیانہ درجے کے ہیں ۔‘‘
جب بھی آپ کسی حقدار کو اس کا مناسب حق نہیں دیں گے، اس میں کمی یا زیادتی کریں گے تو آپ اعتدال پر نہیں رہیں گے ، بلکہ افراط و تفریط کا شکار ہوجائیں گے۔ اسے آپ مبالغہ یا غلو بھی کہہ سکتے ہیں ۔ حدیث میں ہے :
(( إِیَّاکُمْ وَ الْغُلُوَ ؛ فَإِنَّمَا أَہْلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ الْغُلُوُ )) [2]
[1] شعب الإیمان؛ باب : القصد في العبادۃ ، برقم : ۳۸۸۸۔مصنف ابن ابی شیبۃ۔
[2] أخرجہ النسائی (۳۰۵۷)؛ ابن ماجۃ (۳۰۲۹)؛ الصحیحۃ : ۱۲۸۳۔