کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 292
سنجیدہ اور ثمر آور کوشش کرنا۔ ٭ روزانہ کے کامو ں کے ٹائم ٹیبل کا مراجعہ کرنا ، اور اس کے مطابق اپنے کام سر انجام دینا۔ اور اس ٹائم ٹیبل پر عمل در آمد میں افراط وتفریط سے بچنا۔ [۹]…پریشانی میں صبر بسا اوقات ہماری مصیبتیں مثلاً کسی کا یتیم ہونا، پردیس اور غریب الوطنی کی حالت، بصارت سے محرومی، فقر وفاقہ ، قید و بند اور دیگر پریشانیاں غیر متوقع حد تک اچھے اور قابل ذکر کاموں کی انجام دہی میں ہماری مددگار ثابت ہوتی ہیں ۔ حضرت امام شافعی رحمہ اللہ یتیم تھے ؛ گھر میں کھانے کے لیے بیشتر اوقات کچھ نہیں ملتا تھا، مگر علم میں وہ مرجع ومنبع بن گئے۔ ابن اثیر رحمہ اللہ نے ’’ جامع الأصول‘‘ اور ’’ النہایۃ في غریب الحدیث والأثر‘‘ لکھی ،اور وہ عاجز معذور اور اپاہج تھے۔ علامہ سرخسی نے مشہور زمانہ کتاب ’’المبسوط‘‘ پندرہ جلدوں میں لکھی ، جب کہ وہ ایک اندھے کنویں میں ڈالے گئے تھے۔ ابن قیم رحمہ اللہ نے ’’ زاد المعاد ‘‘ دوران سفر حج کے بعد مکہ مکرمہ سے واپسی پر لکھی۔ امام قرطبی رحمہ اللہ نے بحری جہاز کے عرشہ پر سفر کرتے ہوئے ’’ صحیح مسلم‘‘ کی شرح لکھی۔ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اپنے مشہور ’’ فتاویٰ ‘‘کے اکثر اجزا جیل میں لکھے۔ جیل میں رہتے ہوئے ایک تفسیر بھی لکھی۔ آپ اپنی قید وبند اور رہائی کے متعلق جو کچھفرمایا کرتے تھے وہ آبِ زر سے لکھنے کے قابل ہے ، اور اس میں ہر پریشان حال کے لیے درس عبرت ودعوت ِ صبر ہے۔ فرماتے ہیں : ’’کیا ہوا ، اگر میں قید ہوا تو اللہ کے ساتھ خلوت اور مناجات کا بہترین موقع ہے۔ اگر مجھے رہا کر دیا گیا ، تو یہ زمین کی سیاحت اور اللہ کی راہ میں جہاد ہے ، اور اگر مجھے قتل کردیا گیا تو یہ اللہ کی راہ میں شہادت ہے؛ جس کے ہم طلبگار اور متلاشی ہیں ۔ ‘‘ شاعر