کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 290
’’ لوگوں میں سے بہترین انسان وہ ہے جو ددوسرے لوگوں کے لیے فائدہ مندہو۔‘‘ یہی وجہ تھی کہ قرآن نے پست ہمت لوگوں کو پتھر دل منافقین کے ساتھ ذکر کرتے ہوئے ان سے عقل وسمجھ کی نفی کی ہے؛اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ رَضُوا بِأَن يَكُونُوا مَعَ الْخَوَالِفِ وَطُبِعَ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لَا يَفْقَهُونَ ‎﴿٨٧﴾ (التوبہ:۸۷) ’’یہ تو خانہ نشین خواتین کا ساتھ دینے پر ریجھ گئے ، اور ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی؛ وہ کچھ بھی عقل وسمجھ نہیں رکھتے۔ ‘‘ یہی وہ معیار ی اور سچی طلب ہے جس کی بناپر اللہ تعالیٰ انسان کوکامیابیوں سے ہمکنار کرتے ہیں ۔ایک موقع پر ہمت اور طلب کو ہدایت اور گمراہی کا معیار قراردیتے ہوئے پست ہمت لوگوں کی مذمت کی ہے ؛ فرمایا: ﴿ قُلْ كُلٌّ يَعْمَلُ عَلَىٰ شَاكِلَتِهِ فَرَبُّكُمْ أَعْلَمُ بِمَنْ هُوَ أَهْدَىٰ سَبِيلًا ‎﴿٨٤﴾ (الاسراء: ۸۴) ’’ آپ کہہ دیں : ہر شخص اپنے طریقہ پر عمل کرتا ہے ، جو ہدایت کے راستہ پر ہیں انہیں تمہارا رب خوب جانتا ہے۔ ‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عنقریب تم پر تمام امتیں ایک دوسرے کو اس طرح بلائیں گی جس طرح کھانے کے دستر خوان پر دعوت دی جاتی ہے۔ ‘‘ صحابہ نے پوچھا: یارسول اللہ! کیا اس وقت ہماری تعداد کم ہوگی ؟ فرمایا :نہیں ، مگر تم پر بزدلی چھا جائے گی۔‘‘ پوچھا بزدلی کیا ہے ؟ فرمایا: ((حُبَّ الدُّنْیَا وَکَرَاہِیَۃُ الْمَوْتِ )) [1] ’’دنیا کی محبت اور موت سے نفرت۔ ‘‘
[1] ابوداؤد ،باب فِي تداعيِ الأممِ علی الإِسلامِ؛ ح:۴۲۹۹صحیح ؛ السلسلۃ الصحیحۃ برقم ۹۵۸۔