کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 289
۲: بدلتے ہوئے شب وروز کے ساتھ پکا اور پختہ عزم اور استقامت۔
۳: علم کی حرص جس کی پیاس اس علم کو اس کے اصل منبع سے حاصل کیے بغیر نہ بجھے۔
۴: فائدہ مندفنون اور عمدہ علوم کی تلاش ، اور ان کے حصول کی راہ میں کسی چیز کو رکاوٹ نہ بننے دینا،مشکل حالات کا پوری ہمت کے ساتھ ڈٹ کرمقابلہ کرنا ، اور اللہ سے دعا کرنا کہ ثابت قدمی عطا فرمائے۔
۵: اپنی زبان کی حفاظت ، لغو اور بیہودہ امور سے اپنی زبان کو روک کررکھنا۔
۶: حسدکینہ وعداوت اور بغض سے اپنے سینہ ودل کو ایسے صاف رکھنا جیسے شیشہ۔
۷: دوسروں کی راہ میں روڑے اٹکانے کے بجائے ان کے ساتھ تعاون ، اور ان کے تعاون سے اپنی منزل کا حصول۔
۸: عارضی اور وقتی ناکامی پر دل برداشتہ نہ ہونا ، بلکہ نئے عزم، اور نئی ہمت سے پھر سے اپنے کام کا آغاز۔
۹: کسی استاذیا ماہر کی رہنمائی حاصل کرنا ، اور اس میں اپنی صلاحیت کے ساتھ دوسروں کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنا۔
پست ہمتی کی مذمت :
یعنی ایسے لوگ جو اس زمین پر اپنے وجود کی قیمت کا احساس نہ کرسکیں ، یا احساس تو انہیں ہے ،لیکن وہ اس کے لیے کچھ کرتے نہیں ؛وہ پست ہمت کہلاتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کوبے مقصد اوربے معنی نہیں پیدا کیا کہ وہ ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھا رہے ، نہ دنیا کا کام اور نہ آخرت کا۔ اصل مقصود اگرچہ آخرت کے لیے محنت کرنا ہے ،لیکن یہ بات بھی بھول نہیں جانا چاہیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے :
((خَیْرُ النَّاسِ مَنْ أَنْفَعُہُمْ لِلْنَّاسِ۔))[1]
[1] مسند الشہاب، باب: خیر الناس …، ح:۱۲۳۴۔السلسلۃ الصحیحۃ برقم ۴۲۶۔