کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 286
توفیق باندازہء ہمت ہے ازل سے آنکھوں میں ہے وہ قطرہ کہ گوہر نہ ہوا تھا امام راغب فرماتے ہیں : ’’ انسان کو اس چیز کا چھوڑ دینا جس کا وہ مستحق ہے ، اور ذلالت دونوں برابر ہیں ۔‘‘ اور فرمایا: ’’ بڑی ہمت والا آدمی وہ ہے جو جس قدر ممکن ہو سکے حیوانی ہمت پر راضی نہ ہو۔ یعنی وہ صرف اپنے پیٹ اور خواہشات کا غلام بن کر نہ رہ جائے۔ جیسا کہ حیوان صرف اپنے پیٹ اور خواہش کی ہی سوچ اور ہمت رکھتے ہیں ۔ ‘‘ بلکہ وہ کوشش کرتا ہے کہ شریعت کے تقاضے پورے کرتے ہوئے اس دنیا میں اللہ کا ولی اور زمین کا خلیفہ بنے؛ اور آخرت میں اللہ کا پڑوس حاصل کرے؛ اور کم ہمتی اس کا الٹ ہے۔ ‘‘[1] مستقل مزاجی: مستقل مزاجی بلند رفعت ِعزم کے لیے اساس اور استقامت کے مترادف المعنی اور ہم پلہ ہے؛ علامہ مناوی فرماتے ہیں : ’’مستقل مزاجی دنیاوی خوش بختی اور بد بختی کی پروا کیے بغیر آخرت کے لیے کام کرنے کا نام ہے۔ ‘‘[2] اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَأَن لَّوِ اسْتَقَامُوا عَلَى الطَّرِيقَةِ لَأَسْقَيْنَاهُم مَّاءً غَدَقًا ‎﴿١٦﴾ (الجن:۱۶) ’’ اور اگر وہ راہ راست پر استقامت سے رہتے ، ہم انہیں آسمانوں سے وافر پانی پلاتے۔ ‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ((قُلْ آمَنْتُ بِاللّٰہِ ثُمَّ اسْتَقِمْ۔))[3]
[1] الذریعۃ إلی مکارم الشریعۃ ۲۹۳۔ [2] توقیف ۲۴۳۔ [3] المعجم الکبیر ح:۶۳۹۸۔ سنن ابن ماجۃ ،باب کف اللسان في الفتنۃ ، ولفظہ : ربي اللہ …ح:۳۹۷۲۔صحیح ابن حبان باب الأدعیۃ ، ح: ۹۴۲۔