کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 282
﴿ قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْ ﴾(البقرہ:۶۰)
’’ اورتحقیق ہر انسان نے اپنی راہ جان لی ہے۔ ‘‘
ایک جگہ نیکی اور اصلاح کے کام میں رغبت دلاتے ہوئے فرمایا:
﴿ وَلِكُلٍّ وِجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّيهَا فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ ﴾(البقرہ: ۱۴۸)
’’ ہر انسان کی ایک جہت ہے جس طرف وہ متوجہ ہورہا ہے ، پس بھلائی کے کاموں میں سبقت حاصل کرو۔‘‘
ان اہداف میں سب سے بڑا اوراہم ترین ہدف ایک مسلمان کی زندگی میں اللہ کی رضامندی کا حصول ہے۔ باقی تمام امور اس کے بعد اور فرعی امور ہیں ۔ جب کہ پست ہمتی وقت سے صحیح معنوں سے استفادہ کرنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ ایسے لوگ شہوات اور لذات کے پیچھے ہی پڑے رہتے ہیں ۔ ابن جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : کمال عقل کی نشانی ہمت کا بلند ہونا ، اورادنیٰ چیز پر عدمِ رضامندی کا اظہار ہے۔ شاعر کہتا ہے :
وَلَا تَحْسَبِ الْمَجْدَ تَمْرًا أَنْتَ آکِلُہٗ
لَنْ تَبْلُغَ الْمَجْدَ حَتّٰی تَلْعَقَ الصَّبْرَا
’’ اورعظمت و بزرگی کو تم کھجور گمان نہ کرنا جسے تم کھا لوگے۔ کوئی بھی بزرگی(مقام) کو اس وقت تکہر گز نہیں پہنچ سکتا جب تک وہ صبر کا کڑوا گھونٹ نہ بھر لے ۔‘‘
بلند ہمتی کیا ہے ؟
بلند پایہ اورعالیشان امورنعمتیں اورمنزلیں ہمیشہ تکلیف دہ اور دشوار راستوں گزرنے کے بعدملتی ہیں ۔ حصول علم سے زیادہ بلند اورمشکل منزل کوئی نہیں ۔ یہی وہ مقام ہے جسے حاصل کرنے کے لیے شریف اور عالی ہمت نفوس کمر بستہ رہتے ہیں ۔علم ہی وہ نور ِ معرفت ہے جس کی روشنی سے منزل کا تعین اور کامیابی کی راہیں روشن ہوتی ہیں ، رفعتوں کا ادراک ، مراتب کی معرفت ، شرف کا شعور ،امتیاز وافتخار کا احساس، مقام ومرتبہ کی قدر علم ہی کی شمع سے