کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 281
منظر پیش کرتا ہے۔ اور اسباب اس شب درخشندہ کے جگمگاتے ستارے ہیں جن سے منزل کی راہوں پر ضیا پاشیاں ہوتی ہیں ۔ اور سچی طلب اس منزل تک کی تنز رو سواری ہے ، اوراخلاص اسکی لگام۔ ذکر الٰہی اور اللہ سے مدد کی طلب اور توبہ و استغفاراس سواری کا حدی خواں ہے۔
مضبوط ارادے رکھنے والے لوگوں کو ہمیشہ اور ہر طبقہ میں عزت و احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے ۔ دوسرے لوگ ان کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے ۔ اور نہ ہی حالات کی سختیاں ان کے عزائم کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہیں ۔ جب کہ کمزور ارادہ لوگ صرف حیوان ناطق ہی ہوتے ہیں ۔ باقی ان کا ہونا یہ نہ ہونا کسی چیز پر کچھ بھی اثر انداز نہیں ہوتا ۔
[۸]… بلند ہمتی
اللہ تعالیٰ نے کئی مواقع پر بلند ہمت لوگوں کی تعریف مختلف انداز میں کی ہے ،اورانہیں جواں مردکے خطاب سے نوازا ہے ، فرمایا:
﴿ نَّحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ نَبَأَهُم بِالْحَقِّ إِنَّهُمْ فِتْيَةٌ آمَنُوا بِرَبِّهِمْ وَزِدْنَاهُمْ هُدًى ﴿١٣﴾ (الکہف :۱۳)
’’ ہم اُن کے حالات تم سے صحیح صحیح بیان کرتے ہیں وہ کئی جواں مرد تھے جو اپنے رب پر ایمان لائے؛ اور ہم نے اُن کو اور زیادہ ہدایت دی تھی۔ ‘‘
سورت احزاب میں بھی ایسے لوگوں کے متعلق بیان ہوا ہے۔ جن کوان کی ہمت کے مطابق منزلیں کچھ مل گئیں ، اورکچھ کا اللہ تعالیٰ نے ان سے وعدہ کررکھا ہے۔ جس کے بیان سے مقصود عظمت کے پانے کے لیے خیر کی راہ اور ہمت کا تعین کرنا ہے۔کیونکہ عالی ہمت اور اعلیٰ سوچ رکھنے والے لوگ ہمیشہ عالیشان امور پر نظر رکھتے ہیں ، اور اپنی زندگی کا ہر پل اپنے ہدف کو حاصل کرنے میں صرف کرتے ہیں ۔ منزل کا تعین انسان خود کرتا ہے، اس کی جانب اسباب کے تحت قدم خودبڑھاتا ہے،بس اللہ تعالیٰ اسے ہدایت دیتے ہیں ، اس کے لیے آسانی پیدا کرتے اور مدد فرماتے ہے، فرمان الٰہی ہے: