کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 279
آپ پر ملامت نہیں آئے گی، اورکام ہوجانے کی صورت میں ان کا دل خوش ہوگا، آپ کے لیے دعائیں نکلیں گی۔ اور ایک مجلس کی بات دوسر ی جگہ مت پہنچاؤ ، اس سے عزت وقار ختم ہوجاتے ہیں اورانسان ناقابل اعتماد ہوجاتا ہے۔ دوسروں کے تجربات سے بھر پور فائدہ اٹھاؤ،تاکہ جس بات پر پہلے سبق حاصل ہوچکا ہے ،اس کے متعلق فیصلہ کرنے میں تردد نہ ہو۔ ۳۔ مشکل سے اجتناب: اسلام کی اساس آسانی اور عدم حرج پرہے۔ جس کا واضح ثبوت ہمیں قرآن وحدیث میں ملتا ہے؛ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ يُرِيدُ اللّٰهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ ﴾(البقرہ: ۱۸۵) ’’ اللہ تعالی تمہارے ساتھ آسانی کرنا چاہتے ہیں وہ تم پر سختی نہیں کرنا چاہتے۔‘‘ حضرت اماں عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے :,, رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوجب بھی دو کاموں میں سے ایک کا اختیاردیا جاتا تو ان میں سے آسان کو منتخب کرتے۔‘‘ ایسا کرنے میں انسان کی صلاحیت ضائع ہونے کے امکانات کم اور فائدہ کے امکانات یقینی ہو جاتے ہیں ۔ اور خواہ مخواہ کے تکلف اور نفس کے امتحان ،اور وقت کے ضیاع سے انسان بچ جاتا ہے۔ اور ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ کوئی کارکن کسی مشکل کام کے اختیار کرنے کا مشورہ دے ؛ یا وہ کام اپنے سر لے لے۔ اس صورت میں جب تک کسی کی صلاحیت پر مکمل اعتماد اور تجربہ نہ ہوتو کسی بھی کام پر ہاتھ نہ ڈالا جائے۔ کیونکہ اس سے نہ صرف مالی خسارہ متوقع ہے ، بلکہ ایک پوری ٹیم کے وقت او رصلاحیتوں کے ضیاع کا بھی امکان ہے۔ ۴۔قوت ارادہ : ارادہ ایک نفسیاتی عمل ہے ، جو عمل کو تحریک دیتا ہے اور اسے لیکر آگے بڑھتا ہے ۔ قوت ارادی میں تمام تر ترقیوں کا رازپوشیدہ ہے۔ حضرت انسان کا ایک مقدس وصف اور وظیفہ اس