کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 277
’’ نیکی اور پرہیزگاری کے امورمیں ایک دوسرے کی مدد کرو، اور گناہ اور ظلم وزیادتی میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔ ‘‘ ہمیں ایک جماعت کی صورت میں کام کرنا چاہیے ۔ اپنے ماتحت اور ہم کار لوگوں سے بھی کام لیناچاہیے ۔ اس سے ایک دوسرے پر اعتماد بھی بڑھتا ہے ، اور باہمی تجربات اور علوم اور مہارتوں سے استفادہ ہوتا ہے ۔ ناتجربہ کاروں کے علم میں اضافہ ہوتا ہے ؛یہ عمل ان کی ترقی کی صلاحیتوں کے لیے مہمیز کا کام دیتی ہے۔ کامیاب ترین انسان وہ ہے جولوگوں کی صلاحیتوں اور مہارتوں سے باخبر ہو، اور پھر اس کے مطابق ان میں کام تقسیم کرے۔اور پھر اس کے مطابق انہیں ترقی دینے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے کا حوصلہ بھی رکھے۔ ایسا کرنے کے لیے اگر کوئی ماتحت یاہم مرتبہ کوئی تجویز یا رائے دے ،تو اسے یکسر نظر انداز نہیں کردینا چاہیے ۔ بلکہ ان افراد کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے جو آگے بڑھنے کے لیے سوچتے ہیں ۔ایسا اس وقت کرنا بہت آسان ہوجائے گا جب کسی کام کو انجام دینے کے لیے ,,میں ‘‘ یعنی انفرادیت کے تصور کو ختم کرکے ,,ہم ‘‘ یعنی اجتماعیت کے تصور کو فروغ دیا جائے۔ کارکنان اور دیگر افراد سے کام لینے کے لیے کئی امور پر نظر رکھنی ضروری ہے : ۱۔ مشاورت : اسے آپ جدید انداز یا عصر حاضر کی اصطلاح میں کارنرمیٹنگ کا نام دے سکتے ہیں ۔یہ آپس میں تبادلہ خیال کے نتیجہ میں کم وقت میں اچھے اورمثبت نتائج حاصل کرنے کا نام ہے۔ اس کے کئی ایک معاشرتی اور روحانی فوائد ہیں : اولًا: اللہ تعالیٰ کے حکم تعمیل ہے: ﴿وَشَاوِرْہُمْ فِي الْاَمْرِ﴾ ’’ اور اپنے کاموں میں ان سے مشورہ کیجیے۔ ‘‘ ثانیاً: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا ہے، حدیث میں ہے: ((مَا خَابَ مَنِ اسْتَخَارَ ،وَمَا نَدِمَ مَنِ اسْتَشَارَ ، وَمَا عَالَ مَنِ