کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 276
تَعْلَمُونَ ﴿٨﴾ (النحل:۸)
’’اورگھوڑا، اور خچر اور گدھا تاکہ تم ان پر سواری کرو، اورزینت بھی ہیں ، اورتمہارے لیے وہ کچھ پیدا کرے گا جو تم جانتے نہیں ۔ ‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف کے قلعوں کوفتح کرنے کے لیے منجنیق بطور آلہ کے استعمال کی تھی ۔ اس کے علاوہ ڈھال وغیرہ کا استعمال بطور آلہ کے ثابت ہے۔
تجربہ سے ثابت ہے جس پتھر کو ایک آدمی لیور کی مدد سے بآسانی اپنی جگہ سے ہٹا سکتا ہے ،اس پتھر کو عام طور پر مردوں کی ایک جماعت مشقت سے بھی نہیں ہٹا سکتی ۔
ان سب چیزوں کا ذکر بطور ایک مستعمل آلہ کے آیا ہے۔ جن کے ذریعے مقاصد انجام پارہے ہیں ، اور انسان ایک بہت بڑی مشقت برداشت کرنے سے بچ جاتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ انسان وہ آلات استعمال کرے جن سے وہ اپنا مقصود پاسکے ، اور مطلب کم محنت سے اچھی طرح حاصل ہوجائے۔ اور کام زیادہ دیر پا بھی ہو۔
موجودہ دور میں امور زندگانی نبھانے کے لیے اگر کوئی ٹائم ٹیبل ترتیب دیا جائے تو اس ضمن میں موبائل بہترین مددگار ہے۔ ایک موبائل میں کئی اوقات اور امور کی ترتیب کے لحاظ سے مختلف الارم لگائے جائے جاسکتے ہیں ، اور ان کے ساتھ ایک یاد دہانی کا نوٹ بھی لکھا جاسکتا ہے۔ اس کا الارم مقررہ وقت پر یا اس سے کچھ وقت پہلے کے لیے رکھا جاسکتا ہے۔ جوکہ بہت بڑی نعمت ہے ؛ مگر اس نعمت کے اس پہلو کا استعمال بالکل کم ہے اور منفی استعمال زیادہ ہے۔
[۷]… باہمی تعاون
خیرو برکت ، ترقی وقوت کا راز تعاون میں پوشیدہ ہے۔ مومنین کی مثال دو ہاتھوں کی مانند ہے ؛ ایک ہاتھ دوسرے کو دھوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ (المائدہ:۲)