کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 274
بلکہ ہر دم اسے اچھی امیدرکھنا چاہیے۔ اور پھر اس امید کے شرعی مقتضی کے مطابق میدان عمل میں کاربند رہنا چاہیے۔ ۱۰: خیر خواہی : انسان خود بھی خیر پر کاربند رہے ، اور دوسروں کے لیے بھی خیر و بھلائی کا جذبہ رکھے۔ یاد رکھیں : جو جیسے کرتا ہے ، اس کے ساتھ ویسے ہی ہوتا ہے ۔ اور جو انسان دوسروں پر گل پاشی کرتا ہے ، خوشبواس کے ہاتھ میں بھی باقی رہ جاتی ہے ۔ اور جو انسان دوسروں کے لیے راہوں میں کانٹے بکھیرتا ہے ، ان کانٹوں سے اس کے ہاتھ اور کپڑے بھی متاثر ہو جاتے ہیں ۔ فیصلہ مثبت سوچ کے ساتھ اور خیر خواہی کے جذبہ کے تحت کرنا چاہیے۔ پھول بنو کہ خوشبو آئے۔ [۵]… علم اور مال کسی بھی منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے کے لیے یہ دو بنیادی اور اہم ترین چیزیں ہیں ۔ عملی زندگی میں انفرادی اور اجتماعی سطح پر ان کا ہونا بہت ضروری ہے۔انسان کو جن علوم کی معرفت کی ضرورت ہے ، وہ بے شمار ہیں ۔ جن میں سر فہرست عقیدہ، دین اور شریعت کے علوم ہیں ۔ اور اس کے بعد اپنے فن میں پختہ مہارت، اس کی باریکیوں سے جانکاری، اور اسرار سے آشنائی انتہائی اہم ہیں ۔ مال اگرچہ اس کا شمار ذاتی قوت میں نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن ان دونوں کاچولی دامن کا ساتھ ہے۔اور یہ ایک دوسرے سے مل کر نمو وتربیت وترقی پاتے ہیں ۔ مال کو زندگی میں شہ رگ کی اہمیت حاصل ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَلَا تُؤْتُوا السُّفَهَاءَ أَمْوَالَكُمُ الَّتِي جَعَلَ اللّٰهُ لَكُمْ قِيَامًا ﴾(النساء :۵) ’’بے عقل لوگوں کو اپنا مال نہ دے دو جس مال کو اللہ تعالیٰ نے تمہاری گزران کے قائم رکھنے کا ذریعہ بنایا ہے۔ ‘‘ مال کا نہ ہونا انسان کو طرح طرح کی آزمائشوں سے دو چار کردیتا ہے۔ حتی کہ بسا اوقات