کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 273
((مَنْ کَانَتْ الآخِرَۃُ ہَمُّہٗ ، جَمَعَ اللّٰہُ لَہٗ شَمْلَہٗ ، وَجَعَلَ غِنَاہٗ فِيْ قَلْبِہٖ ، وَأَتَتْہٗ الدُّنْیَا وَہِيَ رَاغِمَۃٌ۔)) [1] ’’ جس انسان کا ارادہ صرف آخرت کا ہو، اللہ تعالیٰ اس کے لیے تمام اسباب کو جمع کردیتے ہیں ، اور اس کو دل کی تونگری سے نوازتے ہیں ، اور دنیا اس کے پاس ناک کے بل چل کر آتی ہے۔‘‘ ۶: اس چیزپر توجہ کہ نیک اعمال کا اثر مر کر بھی باقی رہتا ہے ، اور اچھے اعمال کا ثواب انسان کے نامہ اعمال میں نیکیوں کے اضافے کا سبب بنتے ہیں ؛ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ إِنَّا نَحْنُ نُحْيِي الْمَوْتَىٰ وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ ﴾(یٰس:۱۲) ’’ بے شک ہم ہی مردوں کو زندہ کرتے ہیں ، اور اس چیز کو لکھتے ہیں جو انہوں نے آگے بھیجا، اور جو پیچھے چھوڑ آئے ۔‘‘ ۷: اللہ پر توکل: توکل ایک خفیہ ہتھیار جو شیطان جیسے دشمن کے خلاف بڑا کارگر اور میدان زندگی میں بہت ہی مجرب چیز اللہ ہے ، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهُ إِنَّ اللّٰهَ بَالِغُ أَمْرِهِ قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا ‎﴿٣﴾ ( الطلاق : ۳) ’’اور جو کوئی اللہ تعالیٰ پر بھروسا رکھے تو اس کو بس ہے اللہ تواپنا کام ضرور پورا کرنیوالا ہے بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز کا اندازہ ٹھہرا چکا ہے۔‘‘ ۸: ایمان کامل: انسان کا یہ ایمان ہونا چاہیے کہ عزت و ذلت کا مالک ، نفع و نقصان دینے والا ، ظاہری اسباب میں تاثیر پیداکرنے اورانہیں کار گر بنانے والا صرف اور صرف ایک اللہ ہے ، اسی سے لو لگانا اور مدد طلب کرنا ہمارے کام آسکتا ہے۔ ۹: اچھی امید : انسان کو کبھی بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس اور نا امید نہیں ہونا چاہیے ،
[1] المعجم الکبیر؛ ح:۱۱۵۲۵۔سنن الترمذي ، ح: ۲۴۶۵۔ موطأ امام مالک ۱/۶۔صححہ الألباني۔