کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 27
سچے مومن کا طرزِ حیات
’’وقت ‘‘ اس کائنات میں انسان کی عزیز ترین اور نہایت بیش قیمت متاع ہے۔ جن لوگوں نے وقت کی قدرو قیمت کا ادراک کر کے اپنی زندگی میں اس کا بہتر استعمال کیا، وہی لوگ کائنات کے سینے پر اپنا نقش چھوڑنے میں کامیاب ٹھہرے؛ اور ان کی شخصیات اپنے اوصاف و کمالات کی رعنائیوں کے ساتھ صحیفۂ دھر پر جاوداں ہو گئیں ۔ درحقیقت انسان اس تب تک ’’وقت‘‘ کے درست مصرف پر اپنی توجہ کومرکوز نہیں کر سکتا جب تک اس کے سامنے اس کی زندگی کا کوئی متعین مقصد اور نصب العین نہ ہو۔ جو انسان اپنی زندگی کو مقصدیت کے دائرے میں لے آیا ہو؛ اور وہ اپنے اسی مقصد اور آدرش کے لیے زندگی کے روز وشب بسر کرنا چاہتا ہو؛تو اس کی ساری توجہ اپنے مقصد پر لگ جاتی ہے۔ اِدھر اُدھر کے لایعنی مسائل میں اُلجھ کر وہ اپنا وقت برباد نہیں کرتا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے :
" مِنْ حُسْنِ اِسْلَامِ الْمَرْئِ تَرْکُہٗ مَا لَا یَعْنِیْہِ"
’’ کسی انسان کے اچھا مسلمان ہونے کی نشانی لایعنی(بے فائدہ )کاموں کا ترک کردینا ہے۔‘‘
بامقصد زندگی بسر کرنے والا انسان درحقیقت ایک ایسے مسافر کی مانند ہوتا ہے جو اپنی حیات مستعار کا ایک ایک لمحہ بلکہ ایک ایک سانس اپنی منزل کی جانب پیش قدمی میں لگادیتا ہے۔ عالم آب و گل کی رنگینیاں اور اس کائنات بے کراں کی بوقلمونیاں اس راہرو منزل کو لبھانے کے لیے قدم قدم پر اس سے دامن گیر ہوتی ہیں ؛لیکن وہ آنکھیں بند کر کے ان دلکش مناظر کو یکسر پس پشت ڈال کر اپنی منزل کی طرف رواں دواں رہتا ہے۔ دورانِ سفر اس مسافر کو شجر ہائے سایہ دار اور اقامت گاہیں سستانے ، ٹھہرنے اور آرام کرنے پر راغب کرتی ہیں