کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 269
وَاللّٰہُ قَدْ جَعَلَ الأَیَّامَ دَائِرَۃً
فَلَا تَرَی رَاحَۃً تَبْقٰی وَلَا تَعْبَا
’’ اپنی کارکردگی کے تناظرمیں زمانے کا احتساب کرو، تو دیکھو گے کہ جو کچھ زمانے نے آپ سے لیا ہے ، اس سے کئی گنا بڑھ کر آپ کو دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ایام کو گردش میں رکھا ہے ، لہٰذا نہ مشقت باقی رہنے والی ہے اور نہ راحت۔ ‘‘
فرمان الٰہی ہے:
﴿ لَهُم مَّا يَشَاءُونَ عِندَ رَبِّهِمْ ذَٰلِكَ جَزَاءُ الْمُحْسِنِينَ ﴿٣٤﴾ (الزمر:۳۴)
’’ ان کے لیے ان کے رب کے پاس ہر وہ چیزہے جو وہ چاہیں گے ؛ نیک لوگوں کا یہی بدلہ ہے۔ ‘‘
ضائع شدہ وقت پرتوبہ واستغفار کرنا بھی روحانی برکات؛قلبی راحت و اطمینان کے حصول کا ذریعہ ہے، جس سے سابقہ خطاؤں کی تلافی ممکن ہے۔ حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’سچا مسلمان اپنے نفس کا دشمن سے زیادہ سخت محاسبہ کرنے والا ہوتا ہے۔ ‘‘ اور فرمایا کرتے تھے:‘‘ مومن اپنے نفس پر نگہبان ہوتا ہے، جو اللہ کے لیے اس کا محاسبہ کرتا ہے ,اور بے شک آخرت میں ان لوگوں کا حساب آسان ہوجاتا ہے جنہوں نے اس دنیا میں اپنے نفس کا محاسبہ کیا، اور آخرت میں ان لوگوں پر حساب بہت گراں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے نفس کو بغیر محاسبہ کے چھوڑ دیا۔‘‘[1]
عمر بھر انسان پر اس کے اوقات کے خزانے پیش کیے جاتے ہیں سو اسے یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ان اوقات کو نیک اعمال سے بھر دے، اور کوئی بھی لمحۂ حیات خالی نہ چھوڑے۔ اپنے آپ کو کام چوری ، تن آسانی ؛آرام پسندی اور سستی کا عادی نہ بنائے۔ اور اگر اس سے ان اوقات میں کوئی گناہ کاکام ہوجائے اور پھر وہ اس پر توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کی وہ توبہ قبول
[1] الوقت في حیاۃ السلم ۱۵۔