کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 268
نشاط،دل میں امنگ ،افکارتنوع ،جذبات میں جوش اور جولانی، خون میں قوت اور روانی ، چاہتوں میں انگڑائی اور اعصاب میں توانائی ہوتی ہے ؛ افکار وخیالات ہر قسم کی پریشانیوں سے آزاد ہوتے ہیں ۔ زمانہ کی جدتوں سے کشاکش اورعہد برآ ہونے میں مددملتی ہے۔ زیادہ دیر تک مثبت انداز میں کام کرسکتے ہیں ۔رغبت ، لگن ،شوق اور ولولہ ہوتا ہے۔ اورجو شخص سادہ لوحی یا سستی سے جسم کی مناسب دیکھ بھال نہیں کرتے ؛اور صحت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کا غلط استعمال کرتے ہیں ۔کھانے پینے میں بے اعتدالی،بسیارخوری؛مے خواری ، سیگریٹ نوشی،گٹکا اورپان جیسی مضر صحت اشیا کا استعمال کرتے ہیں اورساتھ ساتھ کام بھی کیے چلے جاتے ہیں ۔ ایک نہ ایک وقت آتا ہے کہ ایسے انسان کو پچھتانا پڑتا ہے ، مگر اب پچھتائے کیا ہوت ، جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔ کسی نے بہت خوب کہا تھا ایک لمحہ کی مسرت بھی بہت ہوتی ہے لوگ جینے کا سلیقہ ہی کہاں رکھتے ہیں جان لیجیے کہ صحت و تندرستی ہزارنعمت ہے۔ [۳]… احتساب وقت کیا کھویا اور کیا پایا؟ نقصان اور فائد ہ کا تناسب کیا رہا؟ اس عمل کو پرکھنے کے لیے انفرادی اور اجتماعی سطح پر احتساب کی ضرورت ہے۔ ایسا کرنے سے ضائع شدہ وقت پر افسوس و حسرت آنے والے اوقات کے لیے نشان منزل اور چراغ راہ ثابت ہوسکتاہے۔ کیونکہ اس ندامت کی تلافی کا جذبہ اور نئے عمل کے لیے عزم جواں پیدا ہوتاہے۔ ایک شاعر نے جب حقیقت ِ وقت اور احتساب کا ادراک کیا ، اور زندگی کا معنی ومقصد سمجھ لیا تو اس نے بڑے خوبصورت انداز میں اپنے تاثرات وتخیلات کو الفاظ کے قالب میں اس طرح ڈھالا: حَاسِبْ زَمَانَکَ فِيْ حَالِ تَصَرَّفِہٖ تَجِدُہٗ أَعْطَاکَ أَضْعَافَ الَّذِيْ سَلَبَا